لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انسان 82 سال کی عمر میں سب سے زیادہ خوش ہوتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں نے تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ انسان 82 سال کی عمر میں سب سے زیادہ خوش ہوتا ہے۔ اس عمر میں خوشی کے معیار کا موازنہ پہلے کی تمام زندگی سے کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ اصل زندگی 80 سال کی عمر کے بعد شروع ہوتی ہے۔
تحقیق میں سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ انسان جوں جوں عمررسیدہ ہوتا ہے، اس کے دماغ کی کارکردگی بہتر ہوتی چلی جاتی ہے۔
ڈینیئل لیویٹن نامی ماہر کی قیادت میں سائنسدانوں کی اس ٹیم نے اس عام تاثر کو غلط ثابت کر دیا ہے کہ عمررسیدگی میں انسان کی یادداشت کمزور ہو جاتی ہے اور اسے نئی مہارتیں سیکھنے میں مشکل درپیش آتی ہے۔
ڈینیئل لیویٹن کا کہنا ہے کہ ائد العمری میں انسان کی دماغی ہیئت اور کارکردگی بہتر سے بہترین ہوتی چلی جاتی ہے اور وہ پہلے کی نسبت زیادہ بہتر انداز میں سیکھنے کی صلاحیت پاتا چلا جاتا ہے۔ ہماری تحقیق میں عمررسیدگی کے ساتھ وابستہ کیے گئے دونوں تاثرات غلط ثابت ہوئے ہیں کہ بڑھاپے میں انسان کا دماغ کمزور ہو جاتا ہے اور انسان غمگین رہنے لگتا ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔