نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک انسان اپنے چہرے کو ایک گھنٹے میں اوسطاً 16 بار چھوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہم دن میں متعدد بار اپنی ناک ، آنکھوں اور منہ کو ہاتھ لگاتے ہیں اور اس عمل سے ہونے والے ممکنہ نقصان کی جانب ہمارا دھیان بھی نہیں جاتا۔
دنیا بھر میں کرونا وائرس وبائی صورت اختیار کرچکا ہے اور اس سے بچاؤ کے لیے ماہرین مسلسل ہاتھوں کی صفائی اور انھیں چہرے سے دور رکھنے کی تاکید کرتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 2008 میں دفتری ماحول کے بارے میں ہونے والی ایک جائزے میں مشاہدہ کیا گیا کہ ایک فرد اوسطاً اپنے چہرے کو ایک گھنٹے میں 16بار ہاتھ لگاتا ہے۔
2015 میں آسٹریلیا کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ طب کے طالب علم ایک گھنٹے میں اوسطاً 23 بار چہرے پر ہاتھ لگاتے ہیں، جس میں منہ ، ناک اور آنکھوں کو چھونا بھی شامل ہے۔ چہرے کے یہی حصے کسی بھی وائرس یا جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کا سب سے آسان راستہ ہیں۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ شعبۂ طب کے پروفیسر جنھیں اس حوالے سے عام افراد کے مقابلے میں زیادہ معلومات حاصل ہوتی ہیں، اس عادت سے چھٹکارا حاصل نہیں کرپاتے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ میڈیکل پروفیسر بھی دو گھنٹے میں اوسطاً 19 بار چہرے پر ہاتھ لگاتے ہیں۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی طبی نفسیات داں ڈاکٹر ایلکس دیمتری کا کہنا ہے کہ کام کے دوران لوگ پیروں کوجنبش دینے، بالوں سے کھیلنے اور چہرے کو چھونے جیسی مختلف حرکات کے عادی ہوتے ہیں۔ دفتری اجلاس، فون پر بات کرتے ہوئے یا کام میں مگن ہو کر ہم یہ غیر ارادی طور پر کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عادت سے چھٹکارے اور نقصان سے محفوظ رہنے کے لیے سب سے پہلے ہاتھ دھونے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ ہاتھ دھونے کے فائدہ بھی اسی وقت ہوگا جب ہاتھ دھونے میں کم از کم 20 سیکنڈ کا وقت صرف کیا جائے۔
ہاتھ دھونے کے لیے پہلے تر کرکے ان پر صابن یا لکویڈ سوپ کم از کم 20 سیکینڈ تک لگایا جائے۔ ہاتھوں کی پشت، انگلیوں کا درمیانی خلا، انگوٹھے اور ہتھیلیوں پر صابن لگانے کے بعد ہاتھ دھوئے جائیں۔ اس کے بعد ہاتھ صاف کرکے خشک کرلیں۔
نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چہرے کو بار بار چھونے کی عادت سے چھٹکارے کے لیے ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے یا کوئی کام کرتے ہوئے ہاتھوں کو مصروف رکھنا چاہیے۔ اسپنج بال یا ہاتھوں کی ورزش کی مشین بھی اس کے لیے کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔
اسی طرح ہاتھوں کو صاف کرنے کے لیے ایسے خوشبو دار صابن یا سینیٹائزر کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہاتھ چہرے کے قریب آتے ہی آپ اس کی مہک سے خبردار ہوکر رک جائیں۔