لاہور: (ویب ڈیسک) امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند کی کمی ہی نہیں بلکہ سونے کا کوئی وقت طے نہ ہونا بھی ہارٹ اٹیک یا فالج کا شکار بناسکتا ہے۔
برگھم اینڈ ویمن ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں کے سونے کے وقت طے نہیں ہوتا، ان میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض اکا امکان ایک معمول کے تحت بستر پر لیٹنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
سائنسدان یہ تو پہلے سے ہی ثابت کرچکے ہیں کہ صحت کے لیے نیند کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور نیند کی کمی سے جسم کا ہر حصہ متاثر ہوتا ہے۔
مگر ایسا بھی دیکھا گیا ہے جو لوگ رات کو اچھی نیند لیتے ہیں مگر سونے اور جاگنے کا وقت بدلتا رہتا ہے، تو ان کو جان لیوا امراض کا سامنا ہوسکتا ہے۔
جریدے جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع تحقیق میں نیند کے اچھے معمولات کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ جب ہم ہارٹ اٹیک اور لج کی روک تھام کی بات کرتے ہیں تو ہماری توجہ غذا اور ورزش پر ہوتی ہے، یقیناً ہم نیند پر بھی بات کرتے ہیں یعنی اس کا دورانیہ کتنا ہونا چاہیے یا کسی کو ہر رات کتنے گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے، مگر نیند کے معمولات اور مختلف اوقات میں بستر پر جانے پر کبھی دھیان نہیں جاتا۔
تحقیق میں 60 سے 70 سال کی عمر کے 2 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جو دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے محفوظ تھے۔
سائنسدانوں نے ان افراد کے نیند کے رحجانات کا جائزہ 7 دن تک لیا اور یہ بھی دیکھا کہ ان کے سونے کا وقت کیا ہے، کتنے گھنٹے سوتے اور بیدار ہونے کا وقت کیا ہے۔
محققین نے اس معلومات کے حصول کے بعد اوسطاً ان افراد کی صحت کا جائزہ 5 برس تک لیا اور اس عرصے میں 111 میں ہارٹ اٹیک یا فالج کے واقعات سامنے آئے۔
محققین نے دریافت کیا کہ جن لوگوں کے سونے کے اوقات میں ہر رات بہت زیادہ بے ترتیبی ہوتی ہے یعنی 2 گھنٹے یا اس سے زائد، ان میں ہارٹ اٹیک، فالج یا دل کی شریانوں سے جڑے مسائل کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
ان امراض کے حوالے سے خطرے کا باعث بننے والے دیگر تمام عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد بھی نیند کے معمولات طے نہ ہونے اور ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ کے درمیان تعلق نمایاں دریافت ہوا۔
محققین نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا محدود تھا اور ان افراد کے فالو اپ کا دورانیہ بہت زیادہ طویل نہیں تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کرکے نتائج کی مکمل تصدیق کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیند کے معمولات کو طے کرنا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے اور مستقبل میں ہم یہ جانچ پڑتال کریں گے کہ نیند کے معمولات میں یکسانیت کسی فرد کے دل کے شریانوں سے جڑے جان لیوا امراض کا خطرہ کس حد تک کم کرسکتا ہے۔