لندن: (ویب ڈیسک) چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس اس وقت بین الاقوامی دنیا میں خوف کے جھنڈے گاڑھے ہوئے ہے، کہیں پر معیشت کا ستیاناس ہو گیا ہے تو کہیں پر ٹیکنالوجی، سپورٹس سمیت دیگر عالمی ایونٹس کو منسوخ کیا جا رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف اس بیماری کو عالمگیر وباء بھی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ اس وائرس کے بارے میں صرف چین سے اچھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ دنیا میں نشاط ثانیہ کی طرف بڑھنے والا ملک کرونا وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ اسی طرح کی ایک خبر صحت کے حوالے سے سامنے آئی ہے۔ جس نے سب کو حیران کر ڈالا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں متعدد نوجوان اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے جم کا رخ کرتے ہیں، تاہم برطانوی اخبار ڈیلی میل میں شائع ہونے والی ایک خبر نے باڈی بلڈرز حضرات کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ڈیلی میل میں شائع ہونے والی خبر میں طبی ماہر ڈاکٹر نورمان سوان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس پھیلنے میں سب سے زیادہ ہائی رسک جگہ جم ہے۔
ڈاکٹر نورمان سوان، جو صحافی بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ جم ایک ایسی جگہ ہے جہاں سے کرونا وائرس کے پھیلنے کے امکانات زیادہ ہیں، وہاں پر لوگ پسینے سے شرابور ہوتے ہیں، کیونکہ جراثیم پھیلانے میں گیلا پن سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ لوگ جم جانا چھوڑ دیں، آپ وہاں پر جائیں لیکن ضرورت سے زیادہ احتیاط کریں اور غلطی کرنے سے گریز کریں۔ جم کرنے کے لیے جانے والوں کو استعمال سے پہلے اور بعد میں صفائی کا خاص خیال رکھنا ہو گا۔میرا مشورہ ہے کہ جم کرنے والے لوگ بھاپ والے کمروں سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ چین سے پھیلنے والا کرونا اس وقت دنیا بھر کے 107 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے جبکہ اس وقت ہلاکتیں 4200 کے قریب ہیں، صرف اٹلی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار ہو گئی ہے۔