کرونا وائرس: سندھ میں تعلیمی ادارے 30 مئی تک بند، نویں‌ دسویں کے امتحانات منسوخ

Last Updated On 13 March,2020 11:59 am

کراچی: (دنیا نیوز) سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر صوبے بھر کے تعلیمی اداروں کو 30 مئی تک بند رکھنے اور نویں‌ دسویں‌ کے امتحانات منسوخ‌ کرنے کا اعلان کر دیا۔

یہ انتہائی اہم فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے زیر صدارت ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ سندھ کابینہ نے ایک اور ہنگامی فیصلہ کرتے ہوئے نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات بھی منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہونے والے اس ہنگامی اجلاس میں کابینہ کے وزرا، مشیران اور چیف سیکریٹری شریک ہوئے۔ اجلاس میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر غور کیا گیا۔

صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں گرمی کی چھٹیاں، قبل ازوقت کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ سولہ مارچ سے لے کر 30 مئی تک سکول بند رہیں گے۔ چھٹیوں میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کی چھٹیاں بھی گزر جائیں گی۔ سکول دوبارہ یکم جون 2020ء سے کھلیں گے۔ فی الحال جن تاریخ میں امتحانات ہونے تھے نہیں ہونگے۔ تمام تعلیمی اداروں میں سرکاری اور غیر سرکاری یونیورسٹی بھی شامل ہوتی ہیں۔

یاد رہے کہ کراچی میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آیا تھا جس کے بعد سندھ حکومت نے دو روز کے لیے سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم یکم مارچ کو فیصلے میں توسیع کرتے ہوئے 13 مارچ تک سکول بند رکھنے کا اعلان کر دیا گیا۔

اعدادوشمار کے مطابق کرونا وائرس اب تک دنیا کے 108 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے اب تک ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد اس موذی مرض کا شکار ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پی ایس ایل کے بقیہ میچز تماشائیوں کے بغیر کرانے کا فیصلہ

اس کے علاوہ سندھ حکومت کی جانب سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء کے کراچی میں ہونے والے بقیہ میچ بغیر شائقین کے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ میچ دیکھنے سٹیڈٰیم نہ آئیں۔

یہ فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کرونا ٹاسک فورس اجلاس میں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ آج کے میچ میں شائقین کو کھیل دیکھنے کی اجازت دی گئی تاہم کل سے ہونے والے میچز شائقین میدان کے بجائے ٹی وی پر دیکھیں گے۔ ہم کرونا کے معاملے پرمزید رسک نہیں لے سکتے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ حکومتِ سندھ کی سفارش پر پی ایس ایل 2020ء کے آئندہ میچز خالی نیشنل سٹیڈیم کراچی میں منعقد کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا اطلاق 13 مارچ بروز جمعہ سے ہوگا۔

فیصلے کا اطلاق پی سی بی سے منظور شدہ کمرشل پارٹنرز، میڈیا نمائندگان اور دیگر سروس فراہم کرنے والے افراد پر نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ کھلاڑیوں، سپورٹ اسٹاف اور فرنچائز مالکان کےاہل خانہ کو بھی سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

اس دوران پی سی بی نے کھلاڑیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہاتھ ملانے سے اجتناب کریں۔ پی سی بی مداحوں سے بھی درخواست کرتا ہے کہ وہ کھلاڑیوں سے آٹوگراف ، تصاویر یا سیلفیز لینے سے اجتناب کریں۔

علاوہ ازیں پی سی بی نے فیصلہ کیا ہے کہ میچ کےبعد کھلاڑی، حریف ٹیم کے اسکواڈ میں شامل اراکین سے ہاتھ ملانے کی بجائے زبانی کلام کریں۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں صحت اور حفاظت کو ہمیشہ ترجیح دی جاتی ہے۔ پی سی بی کھلاڑیوں، آفیشلز، تماشائیوں، میڈیا، سروس پرووائیڈرز اور سیکورٹی اہلکاروں کی صحت اور حفاظت کا مکمل خیال رکھتا ہے۔

وسیم خان نے کہا کہ حکومتِ سندھ کی سفارش کے بعدپی سی بی نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی میں شیڈول آئندہ میچز خالی نیشنل سٹیڈیم میں منعقد ہوں گے۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے مزید کہا کہ پی سی بی کراچی کے فینز سے ہمدردی رکھتا ہے جنہوں نے پی ایس ایل 2020 کے ابتدائی میچوں سمیت گذشتہ ایڈیشن کے 8 میچوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا تاہم حکومتِ سندھ کی سفارش کے بعد ہمارے لیے بطور احتیاطی تدابیر یہ فیصلہ کرنا ضروری تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پی سی بی کھلاڑیوں اور ٹیموں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور اس حوالے سے انہیں مکمل باخبر رکھا جارہا ہے۔ وسیم خان نے کہا کہ کھلاڑیوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اس سلسلے میں ان کے تعاون کے مشکور ہیں۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ 10 مارچ کو کراچی میں میچز شیڈول کے مطابق کروانے کا فیصلہ حکومتِ سندھ کی مشاورت سے ہی کیا گیا تھا۔ پی سی بی ہمیشہ مقامی حکومت کی مشاورت سے فیصلے کرتا ہے ۔

وسیم خان نے کہاکہ لیگ کے لاہور میں آئندہ میچز کے حوالے سے پی سی بی، پنجاب حکومت سے رابطے میں ہےاور اس حوالے سے پی سی بی صوبائی حکومت کی ہدایات پرمکمل عمل کرے گا۔

اس حوالے سے ٹکٹوں کی واپسی پی سی بی کی ری فنڈ پالیسی کے تحت بذریعہ ٹی سی ایس مراکز اور www.yayvo.com ہوگی، جس کی تفصیلات جلد جاری کردی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس کا خدشہ، صوبہ پنجاب میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر دی گئی

ادھر کرونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر صوبہ پنجاب میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے وائرس سے نمٹنے کیلئے ایک ارب روپے فنڈز کی منظوری دیدی گئی ہے۔

یہ فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان کے زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں کیا گیا۔ پنجاب کابینہ کی جانب سے منظور فنڈز کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اقدامات میں استعمال ہوں گے۔ پہلے 26 کروڑ روپے اس مد میں مختص کیے گئے تھے۔ ادھر مختلف تکنیکی کمیٹیوں سے کرونا وائرس کیخلاف اقدامات کیلئے سفارشات بھی مانگ لی گئی ہیں۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہم نے اس وائرس سے متعلق چین کے بہترین اقدامات پر غور کیا ہے۔ پنجاب حکومت کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 5 ایئرپورٹس پر ویجیلنس بڑھا دی گئی ہے۔ کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے مختلف ہسپتالوں میں آئسولیشن سینٹرز قائم ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مصافحہ سے گریز، بار بار ہاتھ دھوئیں اور غیرضروری آمدورفت سے گریز کیا جائے۔

وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ مشکوک مسافر کو فوری قرنطینہ بھیجا جائے گا۔ پنجاب کے 3 ہسپتالوں میں تیاری کر لی گئی ہے۔ کرونا وائرس کے حوالے سے انتظامیہ الرٹ ہے۔ کابینہ نے میڈیکل ایمرجنسی ڈکلیئر کر دی ہے۔ شہری کرونا کو غیر سنجیدہ نہ لیں۔ حفاظتی تدابیر سے بہت بڑی روک تھام ہو سکتی ہے۔

Advertisement