نیو یارک: (ویب ڈیسک) سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کرونا وائرس کے خوف کے باعث پوری دنیا میں موجود اپنے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
گزشتہ برس دسمبر میں چین سے منظر عام پر آنے والا خطرناک کرونا وائرس اب تک دنیا کے 123 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 26 ہزار 420 تک پہنچ گئی ہے جس میں سے 60 ہزار 314 افراد صحتیاب بھی ہو چکے ہیں جبکہ 4 ہزار 636 مریض انتقال کر چکے ہیں۔
گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کرونا وائرس کو عالمگیر وبا بھی قرار دے دیا ہے۔
پوری دنیا میں تیزی سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے خوف کے باعث ٹوئٹر انتظامیہ نے دنیا بھر میں قائم اپنے تمام دفاتر بند کر دیئے ہیں اور تمام ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ٹوئٹر انتظامیہ کے مطابق اس سے قبل ہانگ کانگ، جاپان اور جنوبی کوریا کے تمام ملازمین کو دفتر نہ آنے اور گھروں میں رہ کر کام کرنے کی ہدایت کی گئی تھی مگر کووڈ 19 کے پھیلنے کے خدشے کے باعث تمام دفاتر کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملازمین کے معاہدے، کام کرنے کے گھنٹے اور دیگر خدمات کا معاوضہ ویسے ہی دیا جائے گا جیسے دفاتر آنے پر دیا جارہا تھا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ملازمین کو گھر سے کام کرنے میں جو اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا، وہ بھی ادا کیا جائے گا، ساتھ ہی والدین کی جانب سے ملازمین کی دیکھ بھال کرنے پر جو خرچہ ہو گا اس کی ذمہ داری بھی کمپنی پوری کرے گی۔
کووڈ19 کے پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر ایپل، ایمازون، مائیکروسافٹ اور گوگل سمیت دیگر ٹیکنالوجی فرمز نے بھی اپنے کچھ ممالک کے دفاتر بند کر رکھے ہیں جبکہ ٹوئٹر نے پوری دنیا میں موجود 4 ہزار 900 دفاتر کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹوئٹر، فیس بک اور ایمازون کے کچھ ملازمین بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہو گئے جن کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔