ریاض: (ویب ڈیسک) چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس بیماری کے باعث جہاں پر خوف کا عالم حاوی ہے وہیں پر اس پر قابوپانے کی تگ و دو کوشش کی جا رہی ہیں، چین کے بعد سب سے زیادہ نقصان اٹلی کا ہوا، جہاں پر یورپی ملک کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا اب اسی حوالے سے ایک اور خبر آئی ہے یہ خبر سعودی عرب سے آئی ہے، مہلک بیماری کی روک تھام کیلئے سعودی عرب نے ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تمام ایئر لائنز کو فیصلے سے آگاہ کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت نے تمام عمرہ زائرین اور وزٹ ویزے پر آنے والوں کو 72 گھنٹوں میں سعودی عرب چھوڑنےکی ہدایت کردی۔ سعودی اقامہ اور ریذیڈینسی رکھنے والے پاکستانیوں کو بھی 72 گھنٹوں میں وطن واپس آنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
Official source at Ministry of Interior: Kingdom’s government decides to temporarily suspend travel of citizens and expatriates, suspend flights to number of countries.https://t.co/1NBdyiv8Ut#SPAGOV pic.twitter.com/4mQSrtxiAO
— SPAENG (@Spa_Eng) March 12, 2020
اگرچہ واضح طور پر سعودی عہدیداروں نے اس بات کا عندیہ نہیں دیا کہ حکومت ملک کو لاک ڈاؤن کرنے جا رہی ہے تاہم حکومت کی جانب سے دوسرے ممالک کے ساتھ پروازوں کی معطلی اور اپنے شہریوں کو واپس آنے کی ہدایات کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا۔
سعودی حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کرتے ہوئے پہلے ہی سخت انتظامات کرتے ہوئے عارضی طور پر عمرے پر پابندی عائد کرنے سمیت قریبی ممالک کے ساتھ زمینی سرحد کو بھی بند کر رکھا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے پہلے ہی اپنے پڑوسی عرب ریاستوں سمیت 19 ممالک کے لیے سفری پابندی لگائی گئی تھی، ساتھ ہی انہوں نے ایسے افراد پر 5 لاکھ ریال جرمانہ بھی عائد کرنے کا کہا ہے جو انٹری پوائنٹس پر صحت کی معلومات ارو سفری سہولیات فراہم نہیں کریں۔
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حولے سے بتایا کہ سعودی حکومت نے یورپی یونین، سوئٹزرلینڈ، بھارت، پاکستان، سری لنکا، فلپائنز، سوڈان، ایتھوپیا، جنوبی سوڈان، اریٹریا، کینیا، ڈجیبوتی اور سومالیہ کے ساتھ پروازوں کو معطل کیا۔
سعودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد قومی ایئر لائن پی آئی اے نے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کردیے۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ایئرلائن نے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کردیے ہیں، اضافی پروازوں سے پاکستانی شہریوں کو سفری سہولت فراہم کی جائےگی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اضافی پروازوں کے شیڈول کا اعلان کچھ دیر میں کردیا جائے گا۔
فلپائن کے صدر روڈریگو نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دارالحکومت منیلا کا لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ ملک میں 53 مصدقہ کیسز میں سے دو ہلاک ہو چکے ہیں۔
صدر نے اعلان کیا شہر سے زمینی، سمندر اور فضائی سفر منسوخ کیے جا رہے ہیں تاکہ پوری کمیونٹی کو قرنطینہ میں رکھا جا سکے۔ صدر نے شہر میں بڑے اجتماعات پر بھی پابندی عائد کر دی ہے، ایک ماہ کے لیے سکول بند ہیں اور جن علاقوں میں کیسز سامنے آئے ہیں وہاں برادریوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
خبررساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی سرکاری عمارتوں میں یکم اپریل تک عوامی داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ان عمارتوں میں ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی وہ تمام عمارتیں شامل ہیں جہاں پر کانگرس کے ارکان اور ان کا عملہ کام کرتا ہے۔ عام عوام کو ان عمارتوں میں داخلے یا اپنے نمائندوں سے ملنے کے لیے خصوصی پاس جاری کیے جائیں گے۔
سپین میں کرونا وائرس کے باعث ایک دن میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سپین کی وزراتِ صحت کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کو 84 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے، بدھ کو یہ تعداد 47 تھی۔ اس وقت سپین میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2968 ہے۔
ایک انسٹا گرام پوسٹ میں اٹلی کے شہر میلان کی ایک نرس ایلیسیا بوناری نے اپنی ملازمت کے دوران کرونا وائرس کے حوالے سے مشکلات کے باوجود اپنے فرائض کی ادائیگی پر فخر کا اظہار کیا۔ دنیا بھر میں ان کی تعریف کی جا رہی ہے۔
ان کی تصویر کے ہمراہ ایک پوسٹ جس میں ماسک پہننے کے باعث ان کے چہرے پر زخم دکھائی دے رہے ہیں انٹساگرام پر 740000 لوگوں نے پسند کیا۔
انھوں نے پوسٹ میں لکھا کہ میں کام پر جاتے ہوئے خوفزدہ ہوں۔ مجھے ذر ہے کہ ماسک میرے چہرے کو مکمل طور پر نہیں ڈھانپتا یا میں حادثاتی طور پر گندہ دستانوں سے اپنے چہرے کو چھو سکتی ہوں، یا میرے چشموں کے شیشے میری آنکھوں کو مکمل طور پر نہیں ڈھاپنتے اور کچھ ان سے گذر سکتا ہے۔ میں جسمانی طور پر تھک چکی ہوں کیونکہ یہ حفاظتی آلات بہت برے ہیں۔ مجھے لیب کوٹ میں پسینہ آ جاتا ہے اور ایک بار میں حفاظتی لباس پہن لوں تو میں باتھ روم نہیں جا سکتی اور چھ گھنٹوں تک کچھ پی نہیں سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نفسیاتی طور پر بھی تھک چکی ہوں۔ میرے تمام ساتھی بھی کئی ہفتوں سے اسی حالت میں ہیں۔ لیکن یہ سب ہمیں ہمارا کام کرنے سے نہیں روک سکتا۔ میں اپنے مریضں کی دیکھ بھال جاری رکھوں گی۔ کیونکہ مجھے اپنے کام پر فخر اور اس سے محبت ہے۔