کورونا وائرس بحران ہمیں موٹا کر دے گا: ماہرین نے خبردار کر دیا

Last Updated On 07 April,2020 05:12 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلتے جا رہا ہے، اب تک اس وائرس کی وباء کے باعث 75 ہزار سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، تاہم تحقیق میں ایک بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کے بحران ہمارے جسموں پر بھی اپنے نشانات چھوڑے گا، وباء ہمیں موٹا کر دے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کی ماہر غذائیت بیاٹریس ڈی رینال کا کہنا ہے کہ مجھے تو نہیں معلوم کہ ہم بحران سے مضبوط ہو کر کر باہر نکلیں گے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ ہم پہلے سے زیادہ موٹے ہوں گے۔

صحت کے کوچ جولیان مرسیئر کا خیال بھی کچھ ایسا ہی تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی موٹے ہوں گے۔ اگر ہم ورزش کرنے کی کوشش بھی کریں گے، تب بھی۔

اس وقت دنیا کی ایک چوتھائی سے زیادہ آبادی گھروں میں رہنے پر مجبور ہے۔ ایسے میں لاکھوں انسان اپنی ملازمتوں کے خاتمے اور کوورنا وائرس کے خطرے سے پریشان ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایسے حالات میں انسان خود کو تسلی دینے کے لیے زیادہ کھانا شروع کر دیتا ہے۔ جولیان مرسیئر کا کہنا تھا کہ میں بھی ایسی صورت میں سب سے پہلے کیلے کی بجائے چاکلیٹ ہی کھاؤں گا کیوں کہ ایسی چیزیں ہماری کمزوری ہوتی ہیں۔

ماہر غذائیت جینفر آوبرٹ کا کہنا تھا کہ کم نقل و حرکت کہ وجہ سے بالغ افراد ان دنوں اوسطاﹰ چار سو کیلوریز کم جلا رہے ہیں۔ اس وقت سب کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پلیٹ میں کم کھانا ڈالیں اور کسی نہ کسی طریقے سے واک ضرور کریں۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کم کھانے کی ترغیب ان افراد کے لیے کارگر ثابت نہیں ہو گی، جو بہت ساری اشیاء ذخیرہ کر چکے ہیں۔ وہ ذخیرہ کی گئی اشیاء کو نفسیاتی طور پر کھانے پر مجبور ہیں۔

برٹش سوسائٹی فار نیوٹریشن کے مطابق وبائی مرض اور غیر یقینی مستقبل کی وجہ سے پیدا ہونے والے جذباتی اور روحانی دباؤ کی وجہ سے لوگ ضرورت سے زیادہ کھا رہے ہیں۔

اس سوسائٹی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق کورونا وبا کی وجہ سے اچھا اور صحت مند کھانا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ مشکل وقت میں کھانا مزیدار لگتا ہےاور اگر کوئی کھانا پکانے کا بھی شوقین ہے تو وہ شخص زیادہ کھانا کھائے بغیر نہیں رہ سکتا۔

خوراک سے متعلق فرانسیسی تحقیقی ادارے سریڈوک سے منسلک خاتون محقق پاسکل ہیبل کا کہنا ہے کہ ان حالات میں بچوں کا وزن بھی بڑھ جائے گا، اس وقت بچے اپنے دوستوں سے نہیں کھیل سکتے تو ان کا مزاج ٹھیک رکھنے کے لیے انہیں کھانا وغیرہ دے دیا جاتا ہے۔ شور و غل سے بچنے کے لیے یہ آسان سمجھا جاتا ہے کہ جو مانگ رہے ہیں، انہیں کھانے کے لیے دے دیا جائے۔

تاہم ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی کورونا بحران میں اپنا وزن بڑھنے سے روکنا چاہتا ہے تو اسے ورزش کے ساتھ ساتھ گھر کا کام کرنا چاہیے اور کم کھانا کھانا ہو گا۔

برٹش سٹار کک جیمی اولیور کا کہنا ہے کہ اس وقت کو کھانا پکانا سیکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور اگر اس وقت کا صحیح استعمال کیا گیا تو وزن کم بھی کیا جا سکتا ہے۔