نیو یارک: (ویب ڈیسک) برطانیہ اور اٹلی کے ماہرین صحت کے بعد امریکی ماہرین نے بھی سنگین مگر کم تعداد میں بچوں میں سامنے آنے والی نئی بیماری سے متعلق انتباہ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو ہدایات کی ہیں کہ مذکورہ بیماری کی علامات کے نظر آتے ہی ماہرین صحت سے رجوع کریں۔
اے ایف پی کے مطابق امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) نے بچوں میں پائی جانے والی نئی بیماری کو ملٹی سسٹم انفلیمیٹری سینڈروم ان چلڈرین (ایم آئی ایس -سی) کا نام دیا ہے۔
مذکورہ بیماری کی سب سے پہلے گزشتہ ماہ اپریل میں یورپی ممالک اٹلی اور برطانیہ کے ماہرین نے صحت نے انکشاف کیا تھا اور بتایا تھا کہ انکے ہاں کورونا وبا کے دنوں میں جاں بحق ہونے والے متعدد بچے ایسی پراسرار بیماری میں چل بسے ہیں جو بیماری انہوں نے پہلے نہیں دیکھی۔
دونوں ممالک کے طبی ماہرین نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ جاں بحق ہونے والے بچے ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی کسی سینڈروم اور کاواسا کی نامی بیماری سے ملتی جلتی بیماری میں مبتلا ہوگئے تھے۔
دونوں ممالک کے ماہرین کو شبہ تھا کہ بخار، سوزش اور غنودگی جیسی علامات والی بیماری میں مبتلا کم عمر بچے ممکنہ طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہوں گے تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ ایسے چند بچوں کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے جو منفی آئے۔
ماہرین کو شک تھا کہ ایسی پراسرار بیماری میں مبتلا ہونے والے بچے ممکنہ طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہوں گے یا پھر وہ ارد گرد وبا کے پھیلاؤ کی وجہ سے متاثر ہوئے ہوں گے۔
بعض ماہرین کا خیال تھا کہ ممکنہ طور مذکورہ بچے ایشیائی ممالک میں بچوں میں پھیلنے والی بیماری کاواساکی میں مبتلا ہوئے ہوں گے، کیونکہ جن بچوں کو ہسپتال لایا گیا ان میں کاواساکی کی طرح شدید بخار، جسم میں درد اور سوزش جیسی علامات تھیں۔
بعض ماہرین نے بچوں میں رونما ہونے والی بیماری کو سینڈروم کی نایاب قسم کا نام بھی دیا تھا اور چند دن قبل ہی معروف جریدے دی لانسٹ میں بچوں میں پائے جانے والے اس نئے مرض کے حوالے سے تحقیقی مضمون میں مزید تفصیلات بتائی گئی تھیں۔
مضمون کے مطابق بچوں میں پائی جانے والی مذکورہ بیماری میں اٹلی کے صوبے بیرگامو میں اس کے کیسز کی تعداد میں 30 گنا اضافہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد دریافت کیا گیا۔ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اس بیماری میں خون کی شریانوں میں ورم پھیلتا ہے اور دل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ اس نئے سینڈروم میں بھی کاواساکی کی طرح ورم نظر آتا ہے مگر وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ کاواساکی امراض سے مختلف ہے اور اس کی علامات مسلسل بخار، آنکھوں میں سرخی، ورم، ریش اور ایک یا زیادہ اعضا کے افعال میں کمی شامل ہیں۔
مضمون میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ بیماری میں ابتدائی طور پر بچے اپریل کے وسط میں اٹلی میں متاثر ہونا شروع ہوئے، جس کے بعد اسی بیماری کو انگلینڈ کے بچوں میں بھی پایا گیا اور اب یہی بیماری امریکا میں بھی بچوں میں پائی جا رہی ہے۔
تحقیق میں بھی خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر بچوں میں پائی جانے والی یہی بیماری کورونا کی وجہ سے بچوں میں ہوئی ہوگی، اس بیماری سے متاثر بچے یا تو خود کم سطح پر کورونا کا شکار ہوئے ہوں گے یا پھر وہ ارد گرد میں کورونا کے مریضوں کے ہونے کی وجہ سے اس کا شکار ہوئے ہوں گے۔
مذکورہ تحقیق کے بعد اب امریکی ماہرین نے بھی لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اپنے بچوں میں سینڈروم یا کاواساکی بیماری جیسی علامات دیکھیں تو وہ فوری طور پر اپنے معالجین سے رجوع کردیں۔
اے ایف پی کے مطابق سی ڈی سی کے ماہرین نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بیماری 21 سال کی عمر تک کے نوجوانوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے، تاہم زیادہ تر یہ بیماری کم عمر بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
امریکی ماہرین کے مطابق اب تک اگرچہ اس بیماری کی رفتار کم ہی ہے، تاہم اس کی پراسراریت خطرناک ہے اور اس ضمن میں سخت احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
ایسی بیماری میں مبتلا ہونے والے بچوں کا علاج کرنے والے نیویارک کے کوہن چلڈرین میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر سنیل سود کا کہنا تھا کہ انہوں نے اب تک جن بچوں کا علاج کیا ہے ان میں سے زیادہ تر کو دل کی سوزش کی شکایات تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین صحت کو بچوں میں پائی جانے والی بیماری کو کورونا وائرس کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں والدین کو بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے اور وہ ایسی علامات سامنے آنے کے بعد بچے کو ہسپتال لے آئیں یا ماہرین صحت سے رجوع کریں۔