لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بلڈنگ پر سے کچھ خواتین نیچے اُتر رہی ہیں، ویڈیو کو فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب اور واٹس ایپ پر دس ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے، ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران خواتین کی بڑی تعداد دکان چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جس ویڈیو کو بنیاد بنا کر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے ہماری تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ویڈیو 2015ء کی ہے، یہ ویڈیو شہر قائد کی ہے، جہاں پولیس اہلکار ریڈ مار رہے ہیں جس کے بعد خواتین کی بڑی دکان چھوڑ کر بھاگ رہی ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق تین منٹ اور دو سکینڈ کی اس ویڈیو کو فیس بک پر 4 مئی 2020ء کو شیئر کیا گیا جس کو تقریباً 13 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
اس ویڈیو کی پوسٹ پر اردو تحریر کی گئی ہے، جس کا ترجمہ ہے یہ کراچی کا طرق روڈ ہے، جہاں خواتین شاپنگ کر رہی ہیں، پولیس اہلکاروں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر دکانیں سیل کر دی ہیں، خواتین نے خود کو دکانوں میں چھپا لیا ہے، جب پولیس اہلکار وہاں سے چلے جاتے ہیں تو خواتین دکانوں کی بالکونی سے باہر آ جاتی ہیں، میری بہنوں اور ماؤں خریداری نیچے دکان میں ہو رہی ہے آپ اوپر بالکونی میں کیا کر رہی ہیں؟
اے ایف پی کے مطابق ویڈیو کے ٹائٹل میں لکھا تھاکہ اگر آپ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران شاپنگ کریں گی تو ایسا تو ہونا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں مارچ کے آخر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے مریضوں کی تعداد کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہوا ہے، تاہم وفاقی حکومت نے 9 مئی 2020ء کو لاک ڈاؤن میں نرمی کی ہے، کاروبار کو دوبارہ کھولا جا سکے تاکہ دیہاڑی دار مزدوروں کی مشکلات آسان ہو سکیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ایف پی کے مطابق یہ ویڈیو فیس بک پر سینکڑوں لوگوں نے شیئر کی جس کی تقلید کرتے ہوئے یوٹیوب پر بھی لوگوں نے بنا تحقیق کیے اس کو متواتر شیئر کیا۔ ہم یہاں بتاتے چلیں کہ یہ ویڈیو جعلی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ہماری تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ یہ ویڈیو نجی ٹیلی ویژن نے 13 جون 2015ء کو نشر کی تھی، یہ ویڈیو ، جن دنوں شیئر کی گئی تھی ان دنوں میں پاکستان میں یوٹیوب کی سروس بند تھی، ڈیلی موشن پر شیئر کی گئی تھی، اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا،وفاقی تحقیقاتی ادارے کی ریڈ کے بعد سیکس ورکر فرار ہو رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق نیچے دونوں سکرین شاٹ دکھائے گئے ہیں، بائیں طرف فیس بک پر بے بنیاد ویڈیو والی ہے جبکہ اصل والی ویڈیو دائیں طرف ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مقامی پولیس اہلکار نے بھی بے بنیاد اور جعلی ویڈیو کو مسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پرانی ویڈیو ہے جو سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے، کورونا وائرس لاک ڈاؤي کے دوران ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اور یہاں بتاتا چلوں کہ یہ جگہ طارق روڈ نہیں بلکہ کھڈا مارکیٹ ہے۔