کورونا وائرس کچھ مریضوں کی حرکت قلب بھی بند کردیتا ہے: امریکی تحقیق میں انکشاف

Last Updated On 23 June,2020 07:58 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس اپنے کچھ شکاروں کی حرکت قلب بھی بند کردیتا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کو اب کئی ماہ ہوچکے ہیں مگر اب بھی طبی ماہرین اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی اہم علامات بشمول خشک کھاانسی، بخار اور سانس کی گھٹن ہر زور دے رہے ہیں، کیونکہ یہ پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے مگر اس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد کے جسم کے اندر بھی تباہی ہوتی ہے جیسے گردے، جگر اور دیگر اعضا۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق اب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ کورونا وائرس اپنے کچھ شکاروں کی حرکت قلب بھی بند کردیتا ہے۔

پنسلوانیا یونیورسٹی کے ہسپتال میں زیرعلاج کورونا کے 700 مریضوں میں سے 9 کو اچانک کارڈک اریسٹ (جس میں حرکت قلب اچانک تھم جاتی ہے) کا سامنا ہوا۔ ان 9 میں سے 7 مریضوں کی عمریں 60 سال سے کم تھی۔

ڈاکٹر ان 9 میں سے 6 مریضوں کی زندگیاں بچانے میں کامیاب رہے مگر محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یاد دہانی ہوتی ہے کہ کووڈ 19 کسی طرح پورے جسم میں تباہی مچانے والی بیماری ہے۔

کارڈک اریسٹ کے ساتھ محققین نے 53 کیسز ایسے بھی دیکھے جن میں آئی سی یو میں زیرعلاج کووڈ 19 کے مریضوں کی دل کی دھڑکن کی رفتار میں غیرمعمولی تبدیلیاں آئی جن میں کارڈک اریسٹ کے شکار 9 افراد بھی شامل تھے۔

شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ دل کے افعال میں یہ خرابیاں براہ راست وائرس سے دل کے خلیات کو متاثر ہونے سے نہیں ہوا بلکہ یہ اس وقت ہوا جب وائرس کے خلاف مدافعتی نظام بہت زیادہ متحرک ہوگیا، جس کے نتیجے میں خطرناک ورم پھیلنا شروع ہوگیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ جب جسم بہت زیادہ دباؤ کی زد میں ہوتا ہے، وہ بھی عام حالات میں، تو اس وقت بھی دل کی دھڑکن کی رفتار متاثر ہوتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 9 میں سے 8 کارڈک اریسٹ کے کیسز کی قسم ایسی نہیں تھی جو دل کی دھڑکن کی رفتار معمول پر لانے سے دوبارہ لاحق ہوسکتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے سی پی آر اور ادویات کے بعد آپ نبض بحال ہونے کی دعا کرسکتے ہیں۔

طبی جریدے ہارٹ ردہم میں شائع تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں میں دل کے کچھ مسائل غیرمعمولی بلڈ کلاٹس کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

تحقیق میں ماہرین نے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کی ایک قسم اے فیب کو دریافت کیا تھا جو خود بلڈ کلاٹس کا باعث بنتی ہے، تو یہ تعین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ وائرس کا نتیجہ ہے یا دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا۔

محققین کے مطابق کووڈ 19 کے کچھ کیسز میں بلڈ کلاٹس براہ راست وائرس کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہیں اور کچھ میں یہ دل کے افعال میں خرابیوں کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کووڈ کے شکار ہوں اور دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا بھی سامنا ہوجائے تو یہ بیماری دو دھاری تلوار بن جاتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا کہ کووڈ 19 کے متعدد ایسے مریض جن کو دل کے امراض کا سامنا ہوا، وہ پہلے سے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر امراض کا شکار تھے۔

اس سے قبل مختلف ممالک میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے کیسز سامنے آئے تھے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اب وہ ان مریضوں کا جائزہ لیتے رہیں گے جن کو کووڈ 19 کے نتیجے میں دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا سامنا ہوا کہ یہ عارضہ طویل المعیاد بنیادوں پر انہیں متاثر تو نہیں کرتا۔
 

Advertisement