پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں طبی فضلےکو تلف کرنے سے متعلق مسائل حل نہ ہوسکے، کھلے عام سڑکوں پر پھینکے جانے سے خطرناک بیماریاں پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں 9 کروڑ کی لاگت سے نصب انسینی ریٹر سے بھی استفادہ حاصل نہ ہو سکا، معاون خصوصی اطلاعات کہتے ہیں طبی فضلہ سڑکوں پر پھینکنے کی تحقیقات کی جائیں گی۔
خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں طبی فضلے کو تلف کرنے کے مسائل تاحال حل نہ ہو سکے، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں جدید انسینی ریٹر نصب ہونے کے باوجود طبی فضلہ کھلےعام سڑکوں پر پھینکا جانے لگا۔ خیبرپختونخوا کے سب سے بڑے ہسپتال میں روزانہ سات سو کلو گرام تک فضلہ جنریٹ ہوتا ہے جبکہ آٹھ سے نو کروڑ روپے کی لاگت سے جدید انسینی ریٹربھی نصب کیا گیا ہے تاہم طبی فضلے کوتلف کرنے کے بجائے سڑکوں پر پھینکا جا رہا ہے جس سے ہیپٹائٹس، ایڈز جیسی مہلک بیماریوں کے پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
صوبے کے مختلف اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں میں بھی انسینی ریٹر کی سہولت دستیاب نہیں جس کے باعث استعمال شدہ سرنج، ڈرپس، بلڈ ٹیوبز اور دیگرفضلات کو ضائع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، معاون خصوصی کامران بنگش کہتے ہیں طبی فضلات سڑکوں پر پھینکنے کے معاملات کی تحقیقات کی جائیں گی۔
صوبے کے 154 ہسپتالوں میں انسینی ریٹرز کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ایک نجی کمپنی کے رعایتی بنیادوں پر معاہدے کی پیشکش پربھی تا حال پیش رفت نہ ہوسکی۔ علاقے میں مختلف فیکٹریوں کے قیام سے جہاں فضائی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے وہیں مقامی آبادی بھی مختلف موذی بیماریوں کا شکار ہو رہی ہے۔