برلن: (ویب ڈیسک) یونیسیف کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں اسکولوں کی جبراً بندش کے سبب ’عالمی تعلیمی بحران‘ پیدا ہوگیا ہے، لہذا اسکول کھلے رہنے چاہئیں۔
یونیسیف جرمنی کی پریس آفیسر کرسٹینے کاہمن کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باوجود اسکول کھلے رہنے چاہئیں کیوں کہ اسکولوں کی جبراً بندش کے سبب دنیا بھر میں عالمی تعلیمی بحران‘ پیدا ہوگیا ہے۔
کرسٹینے کاہمن نے جرمن میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیا بھر میں اسکولوں کے بند ہوجانے کی وجہ سے عالمی تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے اور بہت سے ملکوں اور سماج میں اس کے منفی اثرات دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں پر تعلیمی اور ان کی نشوو نما کے حوالے سے اس کے بھیانک اثرات مرتب ہوں گے اور بالخصوص کمزور اور محروم طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ عدم مساوات میں اضافہ ہوگا اور حالیہ عشروں میں جو اہم پیش رفت ہوئی تھی وہ ایک بار پھر پرانی حالت میں واپس لوٹ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سکولوں سے طویل مدت تک باہر رہنے اور سیکھنے سے محروم رہنے کا ایک اور منفی اثر یہ ہوگا کہ وہ دوبارہ اسکول جانے سے ہچکچائیں گے اور اس سے ان کی پوری زندگی متاثر ہوگی۔
کرسٹینے کاہمن کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں جس کی بنیاد پریہ کہا جاسکے کہ سکول کورونا وائرس کو پھیلانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ لہذا حتی الامکان کوشش کی جانی چاہیے کہ سکول کھلے رہیں۔
ہم حکومتوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ سکولوں کو کھولنے کو ترجیح دیں اور انہیں کھلا رہنے دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ثبوتوں سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ اسکول اس انفیکشن کو پھیلانے کا اہم ذریعہ نہیں ہیں اور سکولوں کو بند کرنے کیبجائے ان کے کھولنے کے فوائد زیادہ ہیں۔ اسکولوں کو بند کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے اور ہر علاقے کی صورت حال کا انفرادی طور پر جائزہ لیا جانا چاہیے۔
کاہمن کا کہنا تھا کہ سکول نہیں جانے کی وجہ سے بچوں کے اندر تشدد میں اضافہ ہوتا ہے۔ ماضی میں اس طرح کے بحرانوں سے ہمیں یہی تجربہ ہوا ہے۔
یونیسیف کی آفیسر کا کہنا تھا کہ کورونا کی وبا سے تعلیمی سلسلہ محدود ہوجانے کے پیش نظر آن لائن یا ڈیجیٹل تعلیم ایک بہت اچھا متبادل‘ ہے۔ اس کے لیے ضروری آلات اور سازو سامان تک رسائی بہم پہنچانے کی ضرورت ہے کیوں کہ بالخصوص پسماندہ اور غریب خاندانوں کے بچے اس سے محروم رہتے ہیں۔