اسلام آباد:(دنیا نیوز)کورونا وائرس نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا جس کے بعد نئے ویرینٹ 'اومی کرون' نے ایک مرتبہ پھر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے جبکہ اس وائرس کے پاکستان میں آںے کے خدشات کا اظہار این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر بھی کرچکے ہیں اور درخواست کی ہے کہ اس وائرس سے بچنے کے لئے تمام پاکستانی جلد از جلد ویکسین لگوائیں۔اسی دوران وفاقی حکومت نے بوسٹر ڈوز لگانے کا اعلان کیا ہے ۔مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بوسٹر ڈوز یا تیسری خوراک کن افراد کو لگائی جائے گی؟۔
پاکستان میں کورونا سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنے والے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے صوبوں اور متعلقہ حکام کو ویکسینیشن کے لازمی نظام کے حوالے سے سختی سے عملدرآمد کی پالیسی اپنانے کی ہدایت کی ہے۔ ان لوگوں تک رسائی کے لیے کال سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جنہوں نے ابھی تک ویکسین کی دوسری خوراک نہیں لگوائی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق این سی او سی میں ہونے والے اجلاس میں وبائی مرض کے چارٹ کے اعداد و شمار، قومی ویکسین کی حکمت عملی اور ملک بھر میں بیماری کے پھیلاؤ پر تبادلہ خیال ہوا۔
این سی او سی کی جانب سے جاری ہونے والی گائیڈ لائنز کے مطابق ویکیسن کی بوسٹر خوراک یکم دسمبر سے طبی عملے اور کمزور قوت مدافعت والے افراد سمیت تینوں ایج گروپس کے افراد کو لگائی جائے گی۔
دوسرا بوسٹر شاٹ پہلی خوراک کے چھ ماہ بعد لگایا جائے گا جبکہ یہ بوسٹر شاٹس مفت دستیاب ہوں گے اور متعلقہ شخص کی مرضی اور دستیابی کے مطابق ویکسین کا انتخاب کیا جائے گا۔اگر کسی شخص کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہو تو اسے بوسٹر شاٹ 28 دن میں لگایا جائے گا۔
این سی او سی کے اجلاس میں کہا گیا کہ ویکسی نیشن ٹیموں کو مختلف عوامی مقامات پر تعینات کیا جائے تاکہ موقع پر موجود افراد کو ویکسین لگائی جا سکے۔
اے پی پی کے مطابق اس ضمن میں دسمبر کے بعد خصوصی مہم چلائی جائے گی۔اجلاس کو 18 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین بوسٹر کی حکمت عملی کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا گیا جس میں تین کیٹیگریز جن میں ہیلتھ کیئر ورکرز، 50 سال سے اوپر اور کمزور قوت مدافعت والے افراد شامل ہیں۔ یہ خوراک مفت ہوگی اور اسے ویکسین کی آخری خوراک کے 6 ماہ بعد دیا جا سکتا ہے۔