پٹس برگ: (ویب ڈیسک) جامعہ پٹس برگ کے سائنسدانوں نے انتہائی چھوٹے نینو ذرات میں کیموتھراپی اور امیونوتھراپی کی دوا بھری اور اسے کینسر کے مریض چوہوں پر آزمایا ہے۔
ایک چیونٹی سے بھی 50 ہزار درجے چھوٹے ذرات سے چوہوں کی سرطانی رسولیوں کے چھوٹے ہونے کا عمل دیکھا گیا ہے، ایک جانب تو نینو ذرات میں ایف یو او ایکس پی نامی کیموتھراپی دوا شامل کی گئی ہے تو دوسری جانب شارٹ انٹرفیئرنگ آر این اے ( ایس آئی آر این اے) شامل کی گئی ہے، اس میں ایکس کے آر 8 نامی جین کے حصے ہیں جو امنیاتی نظام کو بے بس کرنے کا کام کرتے ہیں۔
اس دوا سے چوہوں میں بڑی آنت اور لبلبے کے سرطانی پھوڑے تیزی سے سکڑنے لگے، اس طرح نہ صرف دو ادویہ کو ایک کیا گیا ہے بلکہ انہیں سرطان تک لے جانے والا خردبینی طریقہ بھی وضع کیا گیا ہے، ماہرین نے اس پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے بہت خوش آئند قرار دیا ہے۔
اب بھی کیموتھراپی کینسر کا سب سے بہترین روایتی علاج ہے لیکن کیموتھراپی سے تباہ ہونے والے سرطانی خلیات کے کچھ حصے بچے رہتے ہیں اور دوبارہ سرطان کی وجہ بن سکتے ہیں، ان میں ایک چکنائی فاسفیٹی ڈائل سیرائن (پی ایس) ہے جو سرطانی خلیات کے اندرونی جھلی سے نکل کر باہر آجاتے ہیں یعنی کیموتھراپی کے ردِ عمل میں کینسر بہت چالاکی سے یہ طریقہ اختیار کرتا ہے، یہاں پی ایس امنیاتی نظام کو دبانے کا کام کر کے بچے کچھے کینسر کو برقرار رکھتا ہے۔
اس کے لئے فلوروریسل اور اوکسا پلیٹن ( ایف یو او ایکس پی) دوا کو ملایا ہے تاکہ ایکس کے آر ایٹ پروٹین کا درجہ بڑھایا جائے جو براہِ راست پی ایس کو لگام ڈال سکتا ہے، اب اسے بطور معالجے کے ایجنٹ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے لیکن نینو ذرات میں اسے امیونوتھراپی کے ساتھ ملایا گیا ہے۔
نینو ذرات سے بھرے ٹیکہ چوہوں کو لگایا گیا تو دس فیصد ذرات کینسر کی رسولی تک پہنچ گئے، اس طرح پی ایس کی شرح کم ہوئی اور دونوں دوا نے اپنا بہترین کام دکھایا، اس سے سرطانی رسولیاں تیزی سے چھوٹی ہونے لگیں تاہم اس نئی ٹیکنالوجی کو انسان تک پہنچنے میں وقت لگ سکتا ہے۔