سان ڈیاگو: (ویب ڈیسک) سائنس دانوں نے ایک ایسا کیپسول نما سینسر بنایا ہے جوآنتوں میں بیٹھ کر مسلسل گلوکوز کی سطح نوٹ کرسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے جیکب اسکول آف انجینیئرنگ کے ماہرین کے مطابق کیپسول آنتوں کے گلوکوز سے توانائی بناکر کام کرتا اور اس میں نصب سینسر جسم سے باہر کوائل جیسے ریسیور تک ڈیٹا بھیجتے ہیں۔ تاہم یہ ڈیٹا مقناطیسی جھماکوں کی صورت میں موصول ہوتا ہے۔ گولی کا بیرونی خول ایک پالیمر سے بنا ہے جسے تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے۔
واضع رہے کہ اس گولی کو خنزیروں پر آزمایا گیا کیونکہ اخنزیروں کی آنتیں انسانوں جیسی ہوتی ہیں۔ جب گولی پیٹ میں پہنچی تو وہ مسلسل 14 گھنٹے تک اندر گلوکوز کا احوال بتاتی رہی۔ ہر دو سے پانچ گھنٹے بعد پانچ سیکنڈ تک اس وقت کا ڈیٹا باہر بھیجا ، آخر میں گولی جسم سے خارج ہوگئی۔ اسے تھوڑا چھوٹا بناکر انسانوں کے لیے بھی موزوں کیا جاسکتا ہے۔