لاہور: (ویب ڈیسک) کیا آپ کو معلوم ہے کہ نیند پوری نہ ہونے کی شکایت کرنے والے افراد ذیابیطس ٹائپ 2 کے مرض کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ اگر نہیں جانتے تو اس حوالے سے تحقیق سامنے آئی ہے جسے پڑھ کر آپ خود اندازہ کر لیں گے۔
نیند کی کمی کے ذیابیطس ٹائپ 2 بڑھانے کے کردار کے حوالے سے ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی میں ایک طبی تحقیق کی گئی ہے۔ تحقیق کے مطابق جب کوئی فرد ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہوتا ہے تو اس کا جسم غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو توانائی میں بدلنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے۔ اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔ دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا مرض وبا کی طرح پھیل رہا ہے۔
اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد نیند کے مسائل کو رپورٹ کرتے ہیں ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا باعث بننے والے عناصر جیسے ہائی کولیسٹرول لیول اور زیادہ جسمانی وزن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں ایک ہزار سے زیادہ بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی نیند کی عادات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ نیند کے مختلف پہلوؤں اور ذیابیطس ٹائپ کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کے درمیان تعلق موجود ہے۔ یہ تو سب جانتے ہیں کہ نیند ہماری صحت کیلئے کتنی اہم ہے مگر جب ہم نیند کے بارے میں سوچتے ہیں تو زیادہ توجہ اس کے دورانیے پر مرکوز ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ مجموعی طور پر نیند کا معیار اور معمولات کیا ہیں۔ جن افراد کی جانب سے نیند کے مسائل کو رپورٹ کیا جاتا ہے، ان کا جسمانی وزن بھی عموماً زیادہ ہوتا ہے جبکہ خون میں ورم اور کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ نیند کے تمام پہلوؤں کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔