نیویارک: (ویب ڈیسک) طبی سائنس میں جدید ترین پیشرفت کے باوجود ٹی بی اب تک خوفناک مرض کی صورت میں موجود ہے اور بالخصوص غریب ممالک میں جانوں کا خراج لے رہا ہے، تاہم اب نو دریافت مرکب سے اس کے مؤثرعلاج کی امید پیدا ہوئی ہے۔
اس ضمن میں بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے تحقیقات اور مطالعات کیے گئے ہیں جو فروری 2023 میں اختتام پذیر ہوئے ہیں، کورنیل یونیورسٹی کے ماہرین نے اس مرکب کو تیار کیا ہے جس کا نام سی ایل بی 073 رکھا گیا ہے، یہ مرکب ٹی بی کی وجہ بننے والے ’مائیکوبیکٹیریئم ٹیوبرکلوسس‘ کو تیزی سے مفلوج کر کے اسے تباہ کر دیتا ہے۔
کورنیل یونیورسٹی میں واقع کالج آف ویٹرنری میڈیسن (سی وی ایم) کے پروفیسر ڈیوڈ رسل اور ولیم کاپلان نے یہ تحقیق کی ہے، توقع ہے کہ بہت جلد انسانوں پر آزمائش شروع کی جائے گی، ماہرین نے کئی تجربات کے بعد غور کیا ہے کہ سی ایل بی 073 بیکٹیریا کے کاربن کا راستہ روکتا ہے، اس طرح ٹی بی کا بیکٹیریئم مرنے لگتا ہے۔
ماہرین نے اس مرکب کو چوہوں پر بھی آزمایا ہے جس کے بعد ٹی بی کی ادویہ کی تاثیر میں اضافہ دیکھا گیا، ان میں این آئی ایکس ٹی بی کا مروجہ طریقہ علاج ہے جس میں تین ادویہ ملا کر دی جاتی ہیں، توقع ہے کہ اس سے ٹی بی کے خلاف ادویہ کی طاقت بڑھانے یا ان کی تاثیر بڑھانے میں بھی مدد مل سکے گی۔
اس مرکب کی تیاری میں ٹی بی ڈرگ ایسلریٹر سے وابستہ 25 رکنی ادارہ بھی فعال ہے جن میں حکومتی ادارے، سائنسدان، جامعات، ادویہ ساز ادارے اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں، تمام فریقین سال میں دو مرتبہ ملتے ہیں اور ٹی بی کے خلاف علاج کے نت نئے طریقے پر غور کرتے ہیں۔