اوکلاہاما: (ویب ڈیسک ) کمر کے نچلے حصے کا درد انتہائی تکلیف دہ ہونے کے ساتھ ساتھ معمولاتِ زندگی بھی متاثر کرتا ہے ، اس تکلیف کو دور کرنے کیلئے ماہرین کو اب خاص خلیات سے بنے ایک انجیکشن کے ذریعے غیرمعمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
اوکلاہوما یونیورسٹی میں کلینیکل ریڈیالوجی کے ماہر ڈاکٹر ڈگلس بیل نے کہا ہے کہ کمر کی ڈسک متاثر ہونے کا عمل ڈی جنریشن آف ڈسک کہلاتا ہے اور اس کا علاج کچھ ادویات اور زیادہ ترفزیوتھراپی سے کیا جاتا ہے، لیکن یہ وقتی اور انتہائی ناکافی ثابت ہوتا ہے۔
اس مرض کو ’ڈی ڈی ڈی‘ یا ڈی جنریٹوو ڈِسک ڈیزیز کہا جاتا ہے جو مہروں کے درمیان نرم فوم نما ڈسک میں خرابی سے لاحق ہوتا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ یہ رگڑ کر کم ہوتی رہتی ہے اور درد بڑھتا جاتا ہے ، اس تکلیف کے علاج کے لیے ڈاکٹر ڈگلس نے اسی ڈسک کے خلیات کا خاص انجیکشن بنایا ہے جس کا ایک انجیکشن طویل عرصے تک درد کم کرکے مریض کا معیارِ زندگی بہتر بنا سکتا ہے۔
ماہرین نے کمر کے نچلے حصے میں شدید اور طویل درد کے شکار کل 46 افراد کو مطالعے میں شامل کیا اور انہیں ایک ٹیکہ لگا کر کل تین سال تک ان کا جائزہ لیا گیا ، یہ ٹیکہ ’ڈسک ایلوگرافٹ سپلیمنٹ خلیات‘ پر مبنی تھا ۔
مطالعے میں شامل تقریباً تمام شرکا کا کہنا تھا کہ ان کا درد بہت حد کم ہوگیا اور وہ کام کرنے کے قابل بھی ہوگئے ہیں، 19 سے 73 برس تک کے قریباً تمام مریضوں نے اعتراف کیا کہ وہ فزیوتھراپی، درد کش اور سوزش کم کرنے والی ادویات اور کارٹی کوسٹروئڈ کے ٹیکے لگوا رہے تھے۔
اس درد کے علاج میں سب سے آخری اور تکلیف دہ علاج سرجری ہی ہے جس میں کامیابی کا تناسب بہت کم ہوتا ہے ، مطالعے میں شامل 60 فیصد مریضوں نے کہا کہ ان کے مرض کی شدت 50 فیصد تک کم ہوگئی جو ایک اہم کامیابی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس انجیکشن کو بنانے میں انہیں کئی برس لگے ہیں اور اب اسے مزید مریضوں پر آزمایا جائے گا۔