واشنگٹن:( ویب ڈیسک ) کینسر کا علاج دنیا میں مہنگا ترین علاج سمجھا جاتا ہے، ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر عالمی سطح پر مختلف اقسام کے کینسر کی موجودہ شرح جاری رہی تو 2050 ء تک اس کے علاج پر 25 ٹریلین ڈالر کی رقم خرچ ہوگی۔
جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) اونکولوجی میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ خطیر رقم 2020 سے 2050 تک دنیا کے تمام ممالک خرچ کریں گے کیونکہ کینسر کی شرح بڑھ رہی ہے اور اس کا علاج بھی مہنگا ہوتا جارہا ہے۔
تحقیق کے مطابق204 ممالک میں 29 اقسام کے سرطان میں سے 9 کینسر ایسے ہیں جن کا علاج مہنگا ترین ہے جن پر اس کی نصف رقم صرف کی جارہی ہے اورآئندہ بھی کی جائے گی ، ان میں پھیپھڑے، چھاتی، بڑی آنت، سانس اور ہاضمے کی نالی، جگر، لیوکیمیا، حلق اور ٹریکیا کینسر شامل ہیں، تاہم پھیپھڑوں کے کینسر کا علاج دنیا میں سب سے مہنگا ہے۔
یہ امکان ہے کہ اس مرض کے علاج میں لوگوں کی بچت اور کمائی کا بڑا حصہ خرچ ہوسکتا ہے جبکہ افریقا اور دیگرغریب ممالک پر اس کے سب سے زیادہ مضر اثرات مرتب ہوں گے۔
یہی وجہ ہے کہ رپورٹ میں حکومتوں اور منصوبہ سازوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کینسر کے علاج کے لیے منصوبہ بندی ، سرمایہ کاری، اس کی روک تھام اور تدارک کے لیے غیرمعمولی کام کریں۔