لاہور(ویب ڈیسک) آپ نے باغوں اور پارک میں شوخ سرخ رنگ کا بڑا پھول ضرور دیکھا ہوگا جس کے زردانوں کا ڈنٹھل باہر تک نکلا ہوتا ہے، یہ گل ختمی ہے جس میں اب موٹاپا کم کرنےوالے قیمتی اجزا دریافت ہوئے ہیں۔
اس پھول کو انگریزی میں ہیبسکس بھی کہا جاتا ہے جس پر آسٹریلیا کی مشہور آرایم آئی ٹی یونیورسٹی کےماہرین نے تحقیق کی ہے، انہوں نے اسی پھول کے ایک خاندان سے ایک دوسرے پھول سےخاص فینول نکالے ہیں جو ایک جانب اینٹی آکسیڈنٹس ہیں تو دوسری جانب ان سے ایک مرکب ’ہائیڈروسِٹرک ایسڈ‘ بھی کشید کیا ہے۔
اس کے بعد باری باری، انسانی خلیاتِ ساق (اسٹیم سیل) لے کر ان پر پھول سے نکالا گیا فینولِک ایسڈ اور ہائیڈروآکسی سِٹرک ایسڈ کی ٹریٹمنٹ کی گئی، پھر اسٹیم سیل سے فربہی کے خلیات یا ایڈیپوسائٹس کی تشکیل کی کوشش کی گئی لیکن حیرت انگیز طور پر ان میں موٹاپے کی وجہ بننے والے خلیات کی تعداد 95 فیصد تک کم تھی۔
معلوم ہوا کہ فینولِک اجزا نے ہاضمے کے ایک اینزائم لائپیز کو روکنے کا کام بھی کیا۔ بصورتِ دیگرلائپیز چکنائی کو چھوٹے اجزا میں تقسیم کردیتے ہیں اور بدن ان سے توانائی لیتا ہے، تاہم زائد چکنائی خلیات، ٹشوز اور پھر پورے جسم میں جمع ہوکر ہمیں موٹا بناتی ہے۔
آرایم آئی ٹی کی ڈاکٹر بینو ادیکاری، اور ڈاکٹر منیشا سنگھ نے یہ تحقیق کی ہے، وہ پرامید ہیں کہ خطمی پھول سے حاصل شدہ دونوں اہم اجزا کو سپلیمنٹ میں شامل کرکے اس سے موٹاپے کے خلاف تیربہدف دوا بنائی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یہی پھول اور اس کے بہت سے حصے جلد کی بہتری اور خون کی افزائش کے لیے بھی استعمال ہوتے رہے ہیں۔