نیویارک : (ویب ڈیسک ) ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرخ گوشت اور چینی کا استعمال نوجوانوں میں ’کولوریکٹل کینسر‘ (بڑی آنت کا کینسر) کا سبب بن رہا ہے۔
ایک سروے کے مطابق چھوٹی عمر کے افراد میں بڑی آنت کا کینسر تیزی سے بڑھ رہا ہے، سال 2030ء میں امریکا میں 20 سے 49 سال کے افراد میں بڑی آنت کے کینسر سے ہونے والی اموات سب سے زیادہ ہوں گی۔
دوسری جانب نئی تحقیق میں شامل ایک سینئر ماہر نے کہا ہے کہ جہاں تک لال گوشت اور شوگر سے ہونے والے کینسر کی وجہ کا تعلق ہے تو ہم واقعی اس سے متعلق اب تک بہت کم جانتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے رضاکاروں کے دو گروہوں کا موازنہ کیا گیا تھا، ان میں سے ایک گروہ جوان تھا اور بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا تھا جبکہ دوسرے گروہ کو یہ کینسر بڑی عمر میں لاحق ہوا تھا۔
محققین نے اس مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وہ لوگ جو 50 سال سے کم عمر میں کولوریکٹل کینسر میں مبتلا تھے ان میں ’سائٹریٹ‘ (ایک ایسا مادہ جو جسم میں موجود کھانے کو توانائی میں تبدیل کرنے کے لیے بنتا ہے) کی سطح کم تھی۔
محققین نے نوٹ کیا کہ غذا میں پروٹین کی قسم بہت معنی رکھتی ہے، مطالعے کے دوران معلوم ہوا کہ پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کی قسم (یعنی لال گوشت سے حاصل کی گئی پروٹین) نے جسم میں ایسے اسباب پیدا کیے کہ جس سے بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ کئی گنا بڑھ گیا۔
اس تحقیق کے نتائج سے متعلق محققین کا کہنا ہے کہ سرخ گوشت اور چینی کا استعمال کم عمری میں کولوریکٹل کینسر سے منسلک ہو سکتا ہے اور اس سے بچاؤ کا اہم راستہ یہ ہے کہ اپنی خوراک میں تبدیلی لائی جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے، پتوں والی اور سبز سبزیوں کا استعمال غذا میں بڑھا دیں اور چینی کو محدود کرنا بہتر ہوگا۔
اسی طرح پراسیسڈ فوڈز اور سرخ گوشت کو محدود کر کے مرغی یا مچھلی کے گوشت کا استعمال یا پھلیوں دالوں سے بھی مناسب مقدار میں پروٹین حاصل کیا جا سکتا ہے۔
بڑی آنت کے کینسر کی علامات
ماہرین کے مطابق بڑی آنت کے کینسر کی علامات میں پاخانے میں خون آنا، پاخانے کے دوران درد محسوس ہونا یا پیٹ میں درد رہنا، کمزوری، تھکاوٹ اور وزن میں کمی شامل ہے۔