لاہور: (ویب ڈیسک) ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً 50 فیصد نوجوان سمجھتے ہیں وہ سوشل میڈیا کی لت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کی ٹیم میلینیئم کوہورٹ سٹڈی سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا تجزیہ کر رہی ہے جس کے ابتدائی نتائج کے بعد محققین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے ساتھ کچھ لوگوں کا تعلق رویے کی لت کے جیسا ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں 2000ء سے 2001ء کے درمیان برطانیہ میں پیدا ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کی زندگیوں کا مطالعہ کیا گیا تا کہ 21ویں صدی کی ابتدا میں پیدا ہونے والے بچوں کے پس منظر کو ریکارڈ کیا جاسکے۔
محققین نے جائزے میں دیکھا کہ سروے کیے گئے 7022 افراد کے 48 فیصد حصے نے ’میرا خیال ہے میں سوشل میڈیا کی لت میں مبتلا ہوں‘ کے جملے سے اتفاق یا قطعی اتفاق کیا، یہ ڈیٹا جنوری 2018ء سے مارچ 2019ء کے درمیان اکٹھا کیا گیا، جس وقت ان شرکاء کی عمر 17 برس تھی۔
سروے میں شریک وہ تمام افراد جن کو یہ لگتا تھا کہ وہ اس لت میں مبتلا ہیں ان میں لڑکوں (37 فی صد) کی نسبت لڑکیوں (57 فی صد) کی شرح زیادہ تھی۔
تحقیق کی سربراہ جورجیا ٹرنر کا کہنا تھا کہ محققین یہ نہیں کہہ رہے کہ جن لوگوں کو لگتا ہے وہ لت میں مبتلا ہیں، وہ واقعی مبتلا ہیں، تاہم اس بات کا احساس بھی اچھا نہیں کہ انہیں محسوس ہوتا ہو کہ ان کے اپنے رویے پر کوئی قابو نہیں، لہٰذا یہ کافی حیرت انگیز چیز ہے کہ کئی لوگ ایسا محسوس کرتے ہیں۔
جورجیا ٹرنر نے مزید کہا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ سوشل میڈیا کی لت منشیات کی لت کی طرز پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔