لاہور : (ویب ڈیسک ) گھر میں خوشبودار موم بتیاں جلانے سے گھر کا ماحول تو خوشگوار ہوجاتا ہے لیکن ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ان موم بتیوں کا جلایا جانا ہماری صحت کے مسائل میں اضافہ کر سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ہنگری کی سیمیلویز یونیورسٹی میں عوامی صحت کے ماہر ڈاکٹر ٹیماس پینڈکس کا کہنا ہے کہ موم بتیوں میں خوشبوؤں کے استعمال کا تعلق مائیگرین، آنکھوں اور گلے میں خارش اور سانس کی بیماریوں کے خطرات میں اضافے سے دیکھا گیا ہے۔
یہ خوشبوئیں دمے جیسی کیفیات کو مزید بدتر کرنے کا باعث بھی بن سکتی ہیں کیونکہ جب یہ موم بتیاں جلتی ہیں تو آلودہ مواد کے باریک ذرات خارج کرتی ہیں۔
گھر میں باقاعدگی سے ہوا کے گزر کے علاوہ گھر کے اندر کی فضا کے معیار کو بہتر رکھنے کا سب سے بہترین طریقہ ہمارے زیرِ استعمال کیمیکلز کے استعمال میں کمی ہے۔
کچھ موم بتی ساز مصنوعی خوشبوؤں کے نقصانات سے بچنے کے لیے مہک والے نباتی تیل کا استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر نباتی تیل میں پائے جانے والے تھوجون اعصابی نظام کو نقصان پہنچنے سے تعلق رکھتا ہے۔
جبکہ سِنیمل ڈی ہائیڈ (جو دار چینی کی خوشبو والی موم بتیوں میں استعمال کی جاتی ہے) جِلد پر خارش اور الرجی کا سبب ہوسکتی ہے۔
زیادہ تر موم بتیاں پیرافِن ویکس سے بنتی ہیں، اس کے متعلق گزشتہ تحقیقوں میں کہا گیا ہے کہ یہ کینسر کی وجہ بن سکتی ہے لیکن اس پر ابھی بحث جاری ہے۔