کینسر کی خطرناک قسم کا علاج کرنے والی دوا تیار

Published On 20 February,2024 06:41 pm

لندن:(دیب ڈیسک) کینسر کی خطرناک قسم کا علاج کرنے والی دوا تیار کرلی گئی۔

لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے محققین کی رہنمائی میں ٹیم نے سرطان کی دوا تیار کی، دو سازوں نے اس دوا کے متعلق یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس کے استعمال سے مریضوں کی زندگی  اوسطاً 1.6 ماہ تک بڑھیں جبکہ تین سال کے عرصے میں مریضوں کی عمر میں چار گُنا اضافہ دیکھا گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ رسولی کی غذا کی فراہمی کو روک کر بیماری کا علاج کرنے والی یہ دوا 20 سالوں میں میسوتھیلیوما کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی دوا ہے۔

میسوتھیلیوما کینسر کی وہ قسم ہے جو اعضاء کے سطح کے کناروں پر بالخصوص پھیپھڑوں کے کناروں پر واقع ہوتی ہے۔ جس کا تعلق عموماً ایسبیسٹوس کے منکشف ہونے سے ہے۔

برطانیہ کے کینسر تحقیقاتی سینٹر سے ملنے والے اعداد و شمار میں کہا جاتا ہے کہ برطانیہ میں ہر سال 2700 نئے میسوتھیلیوما کے کیسز رونما ہوتے اورسالانہ تقریباً 2400 اموات واقع ہورہی ہیں ، صرف دو فی صد مریض ہی بیماری کی تشخیص کے بعد 10 سال کے بعد تک زندہ رہتے ہیں۔

کوئین میری یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹرزلوساریک کی رہنمائی میں ہونے والی اس نئی تحقیق میں تمام مریضوں کو چھ ادوار میں ہر تین ہفتے بعد کیموتھراپی سے گزرتے دیکھا گیا۔

نصف مریضوں کو ADI-PEG20 نامی نئی دوا کے انجکشن دیے گئے جبکہ دیگر نصف کو دو سال تک پلیسبو(نقلی دوا) دیے گئے۔

جرنل جاما اونکولوجی میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق تحقیق میں شامل ان مریضوں کا ایک سال تک معائنہ کیا گیا، وہ مریض جنہیں ADI-PEG20 دوا اور کیموتھراپی دی گئی ان کی زندگی میں اوسط اضافہ 9.3 ماہ رہا، ان کے مقابلے میں جن مریضوں پلیسبو اور کیموتھراپی دی گئی ان کی بقا کا دورانیہ 7.7 ماہ تک دیکھا گیا۔