اسلام آباد: (دنیا نیوز) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیراعظم کو خط لکھا ہے جس میں دوا سازی کے شعبے میں ریگولیٹری خامیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
خط کے متن میں طبی آلات کے قواعد کی خلاف ورزی، مینوفیکچررز کی جانب سے منظوریوں میں تاخیر کا انکشاف کیا گیا ہے، متن کےمطابق دوا ساز کمپنیاں مصنوعی قلت پیدا کر کے مہنگی ادویات فروخت کر رہی ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے خط میں وفاقی حکومت پر دوا سازی کی صنعت پر موثر نگرانی نہ کرنے کا الزام لگایا، متن کے مطابق گزشتہ ڈھائی سالوں میں وفاقی انسپکٹرز برائے ادویات کی نئی تقرری عمل میں نہ آسکی۔
خط کے متن کے مطابق ملک بھر میں صرف دو وفاقی انسپکٹرز فعال ہیں، دوا سازی کا شعبہ غیر نگرانی کا شکار ہے، 700 سے زائد دوا ساز لائسنس ہولڈرز بغیر مناسب نگرانی کے کام کر رہے ہیں۔
متن کے مطابق غیر منظم اور مضر طبی مصنوعات کے مارکیٹ میں داخل ہونے کا خدشہ ہے، 2012 کے ڈریپ ایکٹ کے باوجود مستقل ڈائریکٹر کی عدم تقرری پر سوالات جنم لے رہے ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیر اعظم سے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا اور ضروری وفاقی انسپکٹرز کی تقرری اور قوانین پر سختی سے عمل درآمد پر زور دیا۔
خط میں نظام صحت کی سالمیت برقرار رکھنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔