عالمی شہرت یافتہ مصور اور خطاط سید صادقین احمد نقوی کی 29 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ صادقین نے نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان کے شہرہ آفاق مصور، خطاط اور نقاش، صادقین 1930ء میں ہندوستان کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے اور آزادی پاکستان کے بعد وہ اہل خانہ کے ہمراہ کراچی منتقل ہو گئے۔
صادقین کے فن پاروں کی پہلی نمائش 1954ء میں کوئٹہ میں ہوئی، جس کے بعد یہ سلسلہ امریکہ، فرانس، یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں پھیل گیا، صادقین کے خطاطی اور مصوری کے فن پارے اسٹیٹ بینک کراچی، فیصل مسجد اسلام آباد اور پاکستان کی دیگر تاریخی عمارتوں میں موجود ہیں۔
صادقین اپنے فن پاروں میں میورلز کو بہت اہمیت دیتے تھے اور انہوں نے اپنا پہلا میورل کراچی ایئر پورٹ پر بنایا، جب کہ فریئر ہال کراچی میں بھی ڈیڑھ سال تک میورل پر کام کرتے رہے۔ دس فروری 1987ء میں ان کے انتقال کے بعد اس جگہ کو صادقین گیلری سے منسوب کر دیا گیا۔
مصوری اور خطاطی کا ذوق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ صادقین نے مصوری کے شعبے کو بلندیوں کی نئی سطح تک پہنچا دیا۔
تغمہ امتیاز اور ستارہ امتیاز پانے والے صادقین بھرپور ستائش ملنے کے باوجود دنیا کی بھیڑ میں گم ہونے کے بجائے اپنی زندگی کے آخری ایام تک فن کی دنیا میں محو رہے۔