پنجاب کی 56 کمپنیوں میں 80 ارب کی بے ضابطگیاں، کمپنیاں آڈٹ سے ہچکچاتی ہیں، حکومت پنجاب کا اعتراف، کمیٹی کمیٹی کا گیم عروج پر، 3 بڑی کمیٹیوں کے ساتھ 4 سب کمیٹیاں قائم، لاہور ہائیکورٹ میں 3 متفرق درخواستیں سماعت کیلئے منظور۔
لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ پنجاب کمپنیز سکینڈل میں شامل بعض کمپنیوں نے بیرونی آڈٹ نہیں کرایا۔ دوسری جانب، ہائیکورٹ میں سماعت شروع ہونے کے بعد اس حوالے سے حکومتی سرگرمیاں بھی تیز ہو گئی ہیں۔ سرکاری کمپنیوں نے بیرونی آڈٹ کیوں نہ کروائے؟ وزیر اعلیٰ کے حکم پر ایک اور سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو کمپنیوں کے بیرونی آڈٹ نہ کروانے کے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ سی ایم آفس نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ سیکرٹری خزانہ سے جواب طلبی کے بجائے انہیں تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔ کسی نے نہیں پوچھا کہ سیکرٹری خزانہ نے بغیر پری آڈٹ فنڈز کیسے جاری کئے تھے؟ کمیٹی میں ممبر سی ایم آئی ٹی، سیکرٹری آئی اینڈ سی، متعلقہ سیکرٹریز اور سی ایف او پنجاب بھی شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے متعلقہ کمیٹی کو 2 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کمیٹی کو حکم دیا کہ جن کمپنیز نے بیرونی آڈٹ نہیں کروائے ان کی وجوہات اور تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔