پاکستان تحریک کے چیئرمین عمران خان کا جہلم میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بار بار ڈرامہ کر کے لوگوں کو دھوکا نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف حبیب جالب کے شعر پڑھ کر انقلاب کی باتیں کر کے پیسہ باہر لے جاتے ہیں، پہلے نواز شریف کو فارغ کرا دیا، اب شہباز شریف کی باری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری سے کوئی ذاتی جنگ نہیں ہے لیکن یہ یہ دونوں قوم کا پیسہ چوری کر کے باہر لے جاتے ہیں۔ میری جنگ ڈاکوؤں سے ہے، جب تک زندہ ہوں جنگ جاری رکھوں گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکمرانوں نے قوم کو قرضوں کی دلدل میں پھنسا دیا ہے۔ جب پیسہ باہر جاتا ہے تو قرضے لینے پڑتے ہیں۔ قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہر چیز پر ٹیکس لگتا ہے۔ 9 سال پہلے ہر پاکستانی پر 35 ہزار کا قرضہ تھا لیکن آج ہر پاکستانی ایک لاکھ 30 ہزار کا قرض دار ہے۔ چوری کوئی کرتا ہے قیمت عوام ادا کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتیں کم اور پاکستان میں زیادہ ہیں، اب گیس اور بجلی پر نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں
عمران خان کا کہنا تھا کہ قائداعظم کا مقصد پاکستان کو دنیا کے لیے مثال بنانا تھا لیکن ملک کا ایک چھوٹا سا طبقہ امیر ہو رہا ہے اور عوام پیچھے رہ گئی اور مقروض ہو گئی ہے۔ ہم جو پاکستان چاہتے ہیں وہ چھوٹے سے طبقے کے لیے نہیں ہو گا، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے سرکاری سکولوں میں پڑھ کر بھی ڈاکٹر انجینئر اور وزیراعظم بن سکیں۔ ہم تعلیم اور خوراک سے بچوں کو اچھا مستقبل دے سکتے ہیں۔
صورتحال اس وقت دلچسپ ہو گئی جب پنڈ دادانخان میں خطاب کے دوران عمران خان گاڑی پر کھڑے ہو گئے اور چینلج کیا کہ کسی نے جوتا مارنا ہے تو مار لے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کیچ بھی اچھا کرتا ہوں اور تھرو بھی، ن لیگ کو جوتے کوئی اور مار رہا ہے، بدلہ ہم سے لے رہے ہیں۔