ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ نوازشریف کے سامنے بار بار کہا عدلیہ ،افواج سے لڑائی نہیں لڑنی چاہیے، کہا تھا اگرریلیف ملنا ہے تواسی فیصلے کے ذریعے ہی ملے گا، اداروں سے لڑائی نہ لڑیں، لڑائی نہ لڑنے سے نوازشریف اورسیاسی عمل کی بھلائی ہے۔ یہ میرا موقف تھا جس کا اظہارسینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں کیا تھا۔ اپنے موقف سے آگاہ کرکے کیا پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ حلقہ بندیوں کے اعلان کے بعد حلقے میں پہلا دورہ ہے۔ آئندہ یا اگلے ہفتے میں اسپتال کا افتتاح کروں گا۔ 1985 میں حلقہ این اے 140 سے سیاست سے آغاز کیا تھا اور 1985 سے لیکر2002 تک یہ حلقہ قائم ودائم رہا۔ 2002 میں اس حلقے کو دوحلقوں میں تبدیل کردیا تاکہ میں کامیاب نہ ہوسکوں۔ 2008 میں دونوں حلقوں سے الیکشن جیتا تھا۔ واہ کے لوگوں کیساتھ بڑا پرانا رشتہ ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت آبائی حلقہ اب یکجا ہوگیا ہے۔ حلقے کے لوگوں سے آج مشاورت کرنے آیا تھا۔ مئی میں فیصلہ کرونگا کہ کس حلقے سے الیکشن لڑنا ہے۔ حلقے سے 33 سال سے میرا تعلق ہے۔ جب اس حلقے میں آیا تواس حلقے میں اس وقت مسلم لیگ کے امیدوارکی ضمانت ضبط ہوتی تھی اب میرے مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوں گی۔
چودھری نثار نے مزید کہا کہ بطوروزیرداخلہ عہدہ سنبھالا توویزا کے حوالے سے معاملات شدید خراب تھے۔ بطور وزیرداخلہ غیرملکیوں کے ویزا کے بارے میں سخت پالیسی اختیارکی، فیصلہ کیا تھا جتنی فیس پاکستانی دیتے ہیں اتنی ہی دوسرے ممالک کو دینا ہوگی۔ اسلام آباد میں ایسے ایسے غیرملکی رہائش پذیرتھے جن کا حکومت پاکستان کوعلم نہیں تھا۔ ایسے علاقوں میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں تھی، مجھے کہا گیا ڈپلومیٹ رہتے ہیں۔ 6 گھنٹے بعد میں نے وہ بند گیٹ کھلوائے تھے۔
بدقسمتی یہ ہے کہ ملک میں عجیب عجیب خبریں آتی ہے کل کی خبریں بھول جاتے ہیں۔ بطوروزیرداخلہ جواقدامات اٹھائے کوئی چیلنج کرنا چاہتا ہے توتمام فورم موجود ہیں۔ اسمبلی میں کہا گیا ای سی ایل کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں۔ 2013 سے پہلے ای سی ایل پالیسی نہیں تھی لیکن ہم لیکرآئے، پہلے میاں، بیوی کے جھگڑے پربھی نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا تھا۔ میں نے ای سی ایل کی پالیسی کوقانونی شکل دی۔ میں نے کل کہا تھا ای سی ایل کی پالیسی ہے، کیس کی بات نہیں کی تھی، میری کل والی بات کوصیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔
پارٹی معاملات کوپارٹی کے اندرڈسکس کرتا ہوں، لوکل کنونشن میں کبھی نہیں گیا۔ کس جگہ گیا نہیں گیا یہ پارٹی کے معاملات ہے۔ پارٹی تحفظات پربات میڈیا نہیں پارٹی کے اندرکروں گا۔ سیاست باکسنگ، پہلوانی کا میچ نہیں، اصولوں پرکمپرومائزنہ کرکے راستہ نکالنے کا ہے۔ کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا اس بات پرقائم ہوں۔ شہبازشریف سے کل بھی ملاقات ہوئی، ہوتی رہتی ہے۔ بہت جلد اپنے حوالے سے ساری چیزوں کی وضاحت کروں گا۔ جب چودھری نثارسے سوال کیا گیا کہ کیا آپ حلقے میں جا کرنوازشریف کے نام یا ان کے پوسٹرلگائیں گے توچودھری نثارنے اس سوال کا جواب نہیں دیا اور سوال گول کرگئے۔
پرویزمشرف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ مشرف ڈھائی سال ای سی ایل پررہے، ٹرائل کورٹ نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔ عدالت کے فیصلے کیخلاف ہائی کورٹ گئے توعدالت نے کہا حکومت کومشرف کا نام ای سی ایل میں رکھنے کا کوئی حق نہیں، مخالفین سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیں۔ کسی کا نام بھی وزیراعظم یا وزیرای سی ایل میں نہیں ڈال سکتا۔ ہماری حکومت نے مشرف کا نام ڈھائی سال ای سی ایل میں رکھا۔ وزارت داخلہ نہیں عدالت نے گارنٹی دی تھی علاج کے بعد واپس آجائیں گے۔ اس میں حکومت کی کوئی ملی بھگت شامل نہیں تھی۔
اعتزازاحسن کے بیان پرچودھری نثار نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے معاملات کوپارٹی کے اندرطے کریں گے۔ اعتزازاحسن اگراپنی پارٹی پرتوجہ دیں توزیادہ بہترہوگا۔ اعتزازاحسن کبھی میرے اورمریم کے ووٹوں کا موزانہ کرررہے ہوتے ہیں۔ اعتزازاحسن صاحب ! اگرآپ کی پارٹی کا آپ سے موازنہ کیا توزیادہ اچھا نہیں ہوگا۔ بلاول اور زرداری کے ووٹ بینک پربھی تھوڑا غور کرلیں میرے اور(ن) لیگ کے معاملات مجھ تک ہی رہنے دیں۔