ن لیگ اس وقت ذاتی مفادات پر مبنی پارٹی بن چکی ہے، پارٹی قیادت کو اب گو مگو کی کیفیت سے باہر آنا ہو گا، چودھری نثار پھر برہم، کہتے ہیں پہلے پتہ تھا کہ فیصلہ خلاف آیا تو پارٹی محاذ آرائی کرے گی، اسی لئے حکومت سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ نون کے سینئر رہنماء چودھری نثار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو ٹیکنوکریٹ حکومت کی بات نہیں کرنی چاہئے تھی، الیکشن ملتوی نہیں ہونے چاہیں ورنہ بہت نقصان ہو گا، پانامہ کے معاملے پر تقریر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، سپریم کورٹ کو کمیشن کے لئے خط بھی نہیں لکھا جانا چاہئے تھا۔
چودھری نثار نے مزید کہا کہ میں آج پاکستان کے حالات 1970ء سے زیادہ مشکل دیکھ رہا ہوں، اس وقت ایک ملک سے خطرہ تھا، اب بہت سارے ملکوں سے خطرہ ہے، ان خطرات میں سے کچھ سامنے ہیں اور کچھ چھپے ہوئے ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے، سب معمول کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں، ٹرمپ کی پالیسی پر پہلی دفعہ ایک متحد ویو دیا جس پر ان کو اپنی پالیسی بدلنا پڑی، متحدہ محاذ پر تمام ادارے، پارلیمنٹ، سیاسی جماعتیں اور عوام متحد رہے جس پر امریکہ کو اپنی پالیسی بدلنا پڑی۔
چودھری نثار نے مزید کہا کہ حساس اداروں کی جو بھی بریفنگ ہوتی ہے وہ حساس ہوتی ہے، اس میں خطرات کے حوالے سے بہت سی باتیں کی جاتی ہیں، اس وقت سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ن لیگ کی قیادت گو مگو اور ذاتیات سے باہر نکلے، مجموعی پارٹی کے مسائل پر سوچنا ہو گا، اگر ہم نے انفرادی طور پر سوچا تو سب کو نقصان ہو گا، ہم نے پارٹی کے لارجر انٹرسٹ کو دیکھنا ہو گا، میں آخری شخص ہوں گا جو کہے گا کہ الیکشن ملتوی ہوں، الیکشن وقت پر ہونے چاہیں۔
سابق وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ میرے جو ایشوز ہیں، وہ میں نے چوک میں نہیں پارٹی میٹنگز میں بیان کئے، ہماری پارٹی میں ایک مفاہمتی گروپ اور ایک مزاہمتی گروپ ہے، پارٹی کے اندر کوئی تقسیم نہیں، اختلاف رائے ہے، ہم سیاسی جماعت ہیں، مسلم لیگ ن میں اگر اختلاف رائے ہے تو یہ جمہوری نظام کا حصہ ہے، سپریم کورٹ میں ہم خود گئے، میں نے منع کیا تھا، کمیشن بنانا اور امیونٹی چھوڑنا کس کا مشورہ تھا؟ اب سارا نقصان ہو چکا ہے، اب ٹھنڈے مزاج کے ساتھ چلنا چاہئے اور عدالت کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی چاہئے، عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے، تنقید کی جا سکتی ہے لیکن عدالت کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی چاہئے۔