چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے غیر معیاری میڈیکل اسٹنٹ کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے اسٹنٹس کے حوالے سے قائم کمیٹی کی رپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات بہت جامع ہیں، ان پر 90 روز میں عمل ہونا چاہیے، اطلاق سرکاری اور نجی ہسپتالوں پر ہوگا، کمیٹی کی رپورٹ پر 90 روز میں من وعن عمل کر کے عملدرآمد رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ دل کے مریض کی ادویات کے لیے کیا کریں گے ؟ جو کمپنیاں جعلی ادویات بنا رہی ہے ان کو چیک کریں گے، آر آئی سی سربراہ ڈاکٹر اظہرکیانی نے کہا کہ ادویات اتنی مہنگی نہیں ہے لیکن نسخہ مہنگا لکھا جاتا ہے، دل کے مریض کا 500 سے 1400 روپے کا ماہانہ نسخہ بنتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شوگر، بلڈپریشر اور دل کے مریض کیلیے ہمیں کوئی ادویات کا نسخہ بنا کر دیں، اسٹنٹ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اسٹنٹ کی قیمت ایک لاکھ روپے تک آجائے گی، ڈائیلسز کے حوالے سے ڈاکٹرادیب رضوی سے ملاقات کی، اسٹنٹ کی قیمت ازخود نوٹس لینے کے بعد کم ہوئی ہے، مقدمے کے تمام فریقین نے عدالت کی بہت مدد کی۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی کی کنڈیشن بہت شاندار ہونی چاہیے۔