اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ عدالت نے پوچھا تھا کہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے، خادم رضوی کا ذریعہ معاش کیا ہے، حساس ادارہ یہ تک نہیں جانتا کہ خادم رضوی انکم ٹیکس دیتا ہے یا نہیں، اس کا کوئی اکاؤنٹ بھی ہے یا نہیں؟ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ رپورٹ اطمینان بخش ہے؟۔
فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹ کے بعد ملکی تحفظ کیلئے خوف آنے لگا ہے، حساس ادارے کو کچھ نہیں پتا کہ خادم رضوی کا ذریعہ معاش کیا ہے ؟ خادم رضوی کرتا کیا ہے؟ کاروبار کر رہا ہے یا چندے پر چلتا ہے۔
وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل نے کہا کہ خادم رضوی خطیب اور اس کی سیاسی جماعت ہے۔ جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ یہ تو اخباری تراشے ہیں آپ ایسے کہہ رہے ہیں جیسے بہت خفیہ معلومات ہوں ۔ عدالت نے پیمرا سے دس روز میں جبکہ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت کی روک تھام سے متعلق اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر دی۔