اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی بلٹ پروف گاڑی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے کئی سابق جج صاحبان قانون سے زائد مراعات لے رہے ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے اضافی سرکاری اہلکار ساتھ رکھے ہوئے ہیں جبکہ وہ بلٹ پروف گاڑی رکھنے کے بھی مجاز نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بلٹ پروف گاڑی واپسی کیس کا اکتیس صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ افتخار چودھری سمیت سپریم کورٹ کے متعدد ریٹائرڈ ججز قانون پر عمل نہیں کررہے۔ ایک جج ریٹائر ہونے کے بعد صرف ایک سرکاری ڈرائیور اور گارڈ ساتھ رکھنے کا مجاز ہے مگر سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے پاس ایک ہیڈ کانسٹیبل، دو سب انسپکٹرز، نو پولیس کانسٹیبلز، اور دو ڈرائیور ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کو صرف ججز پینشن آرڈر 1997ء کے تحت ہی مراعات دی جاسکتی ہیں۔ ملک کے وزیراعظم کو بھی یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی جج کو پنشن آرڈر میں درج مراعات سے زیادہ فوائد دے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری قانون کے مطابق بلٹ پروف گاڑی رکھنے کے اہل نہیں۔ یاد رہے کہ اس کیس میں عدالت نے مختصر فیصلہ 9 مارچ کو سنایا تھا۔