پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے میڈیا کو بریفنگ میں کہا کہ قرض لے کر زرمبادلہ کے ذخائر کو مصنوعی انداز میں سنبھالا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق جون 2019ء تک پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 103 ارب ڈالر ہو جائے گا۔ سی پیک سے دیگر ترقیاتی منصوبوں کی بجائے مہنگی بجلی کے منصوبے لگائے گئے۔ ملکی معیشت میں حکومت کی بڑی ناکامیوں کی چار نکاتی چارج شیٹ عوام کے سامنے لائی جائے گی۔
انہوں نےکہا کہ روپے کی موجودہ کم ہوتی قدر دراصل وہ حقیقی قدر ہے جو دو تین سال قبل ہونی چاہیے تھی۔ پٹرولیم کی قیمتیں اگر کم ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ عالمی منڈی میں یہ نرخ 2013ء کے مقابلے میں آج بھی آدھے سے بھی کم ہیں۔ موجودہ حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ تین گنا جبکہ عالمی سکوک بانڈز دے کر ملک پر قرضوں کا مزید بوجھ لاد دیا گیا۔ یہ حالات نئی حکومت پر بڑا بوجھ ہونگے۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ اب نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم لانے کا مقصد موجودہ حکومت کے لوگوں کا سیاہ دھن سفید بنانا ہے۔ نئی حکومت موجودہ حکمرانوں کے جھوٹ کا پردہ ضرور چاک کرے گی۔