اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سینیٹ ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اراکینِ اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطمئن نہیں کیا تو پارٹی سے نکال دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں پیسے لے کر ووٹ دینے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے لیا ہے۔ سینیٹ ہارس ٹریڈنگ میں تحریکِ انصاف کے 20 اراکینِ اسمبلی ملوث پائے گئے جنہوں نے چار چار کروڑ روپے لئے۔ عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ اگر شوکاز نوٹس پر مطمئن نہیں کیا تو اراکین کو پارٹی سے نکال دیں گے اور تمام کے نام قومی احتساب بیورو (نیب) کو فراہم کر دیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں اراکینِ اسمبلی گزشتہ 40 برسوں سے اپنا ضمیر بیچ رہے ہیں۔ حالیہ سینیٹ انتخابات سے متعلق کسی پارٹی نے کوئی پرواہ نہیں کی اور ہماری تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔ ہم نے سینیٹ الیکشن میں پیسے لے کر ووٹ دینے والوں کیخلاف ایکشن لیا اور کمیٹی میں تحقیقات کے بعد نام سامنے لا رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے انکشاف کیا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پی ٹی آئی کے 20 اراکین نے سینیٹ انتخابات میں اپنے ضمیر کا سودا کیا جنھیں شوکاز نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان اراکین اسمبلی میں نرگس علی، دینا ناز، نگینہ خان، فوزیہ بی بی، نسیم حیات، سردار ادریس، عبید مایار، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان، سمیع علی زئی، میراج ہمایوں، خاتون بی بی، بابر سلیم اور وجیع الزمان کے نام شامل ہیں۔
اس سے قبل سینیٹ انتخابات میں ووٹ فروخت کرنے والے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم پی ایز کے ناموں کی رپورٹ چیئرمین عمران کو پیش کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ سینیٹ انتخابات میں ایک ارب 20 کروڑ سے ارکانِ اسمبلی کا ضمیر خریدا گیا۔
رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے 60 کروڑ روپے وصول کیے۔ تحریکِ انصاف کے 30 ارکان کو ہارس ٹریڈنگ ڈیل کی آفر ہوئی تاہم اس کے پندرہ ارکان کو ہارس ٹریڈنگ کے دوران رقم کی ادائیگی کی گئی۔
عمران خان کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک ممبر نے ڈیل منسوخ کی۔ قومی وطن پارٹی، اے این پی کے بعض ارکان کو بھی رقم ادا کی گئی۔ رپورٹ میں پیپلز پارٹی کے بھی کچھ ارکان کو رقم کی ادائیگی کا انکشاف کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 27 فروری کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے تین ارکان نے گیارہ کروڑ چالیس لاکھ وصول کیے۔ 28 فروری کو پشاور میں پانچ ارکانِ اسمبلی نے چار چار کروڑ وصول کیے۔ یکم مارچ کو پشاور میں تین ارکان نے تین تین کروڑ لیے۔ 2 مارچ کو پشاور میں تین مزید ارکان نے تین تین کروڑ روپے وصول کیے۔ دو مارچ کو ہی ایک خاتون رکن اسمبلی رقم وصول کرنے آئی مگر تین کروڑ لینے انکار کر دیا۔ خاتون رکن نے تین کی بجائے پانچ کروڑ کی ڈیمانڈ کی۔
پی ٹی آئی ترجمان فواد چودھری کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ارکان اسمبلی کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صرف تحریکِ انصاف کی قیادت میں یہ اخلاقی جرات ہے، ورنہ روایتی سیاسی جماعتوں میں یہ کردار کہاں، اسی لئے عمران خان پاکستان کی امید ہیں۔