پشاور: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے صاف پانی فراہمی کیس میں وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کو گندا پانی دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ رجسٹری برانچ پشاور میں مختلف کیسز کی سماعت کی۔ ہسپتالوں کے فضلہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ پیش ہوئے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہسپتالوں سے کتنا فضلہ نکلتا ہے؟ اور ہسپتالوں میں کتنے انسی نیریٹر موجود ہیں ؟ جس پر محکمہ صحت کے حکام نے ڈیٹا سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شام پانچ بجے تک تمام ڈیٹا طلب کر لیا۔
کچرے کو تلف کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گندگی کو ڈمپ کرنے کیلئے کیا کیا جا رہا ہے ؟ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ گندگی دریاوں میں پھینکی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس نے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے بھی چیف سیکرٹری سے استفسارکیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ آپ گندا پانی پینے کو دے رہے ہیں، آپ کے پاس کوئی پروگرام ہی نہیں، آپ نہ کروائیں یہ ہم کروالیں گے ، سنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس ہے۔ چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپختونخوا سے فرانزک لیبارٹری سے متعلق بھی سوال کیا جس پر آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ مردان واقعے کے بعد فرانزک لیب فعال کردی ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی صلاح الدین محسود سے غیر متعلقہ افراد کو دی گئی سکیورٹی سے متعلق استفسار کیا، ان کا کہنا تھا کہ غیر متعلقہ افراد کے ساتھ کتنے پولیس اہلکار سکیورٹی پر مامور ہیں ؟ آئی جی خیبرپختونخوا نے جواب دیا کہ تین ہزار سے زائد اہلکار مامور ہیں جن میں سے 900 ہٹائے جاچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ باقی اہلکاروں کو بھی سکیورٹی سے ہٹایا جائے۔
چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے پوچھا کہ جب سے موجودہ حکومت آئی ہے صوبے میں کتنی بجلی بنائی گئی ہے جس پر چیف سیکرٹری امجد علی خان نے جواب دیا کہ اب تک 75 میگاواٹ بجلی بنا چکے ہیں لیکن وفاق ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہا جس پر چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے اس حوالےسے مکمل رپورٹ طلب کرلی۔