راولپنڈی: (دنیا نیوز) شمالی وزیر ستان کے تاجروں اور پولیٹیکل انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ سروے کے ذریعے تخمینہ لگا کر تاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لا کر ہی ترقی اور خوشحالی آ سکتی ہے۔
شمالی وزیرستان کے متاثرہ تاجروں کا اسلام آباد میں دھرنا، آپریشن میں تباہ شدہ دکانوں اور سامان کے معاوضے کا مطالبہ، مذاکرات کی کامیابی اور نقصانات کے تخمینے کیلئے سروے کے اعلان پر دھرنا ختم، پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے، فاٹا ہمارا گھر ہے، دشمنوں کی کوششیں ناکام بنا دیںگے، ترجمان پاک فوج کا عزم
تفصیلات کے مطابق میرانشاہ، میر علی اور دیگر علاقوں کے تاجروں نے کہا ہے کہ آپریشن ضربِ عضب کے دوران ان کی دکانیں اور سامان مکمل تباہ ہو چکا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت مسمار ہونے والی مارکیٹوں کے مالکان اور تاجروں کو معاوضہ ادا کریں۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ ہم محبِ وطن پاکستانی ہیں، فاٹا کے لوگوں کی مشکلات کے حل میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر کا کردار اہم ہے۔
Brave tribes of FATA have achieved peace & stability after lot of hardships & sacrifices. Restoration of normal life after kinetic operation is part of ‘clear-hold-build-transfer’ strategy. State including security forces is committed to rehabilitate the affected population. pic.twitter.com/digAWkPVH8
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) April 20, 2018
We are through with challenges of ‘clear’ phase after kinetic operations, ‘hold & build’ in progress. Its our home,by working together we shall gradually bring back complete normalcy. Its time to be aware of inimical forces trying to create uncertainty but shall never succeed,IA.
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) April 20, 2018
Affected NWA traders shall have a meeting with local civil - military and FATA secretariat representatives on 22 April to discuss genuine issues and way forward. Economic rehabilitation of tribes takes priority. Mainstreaming of FATA remains key to their empowerment & prosperity.
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) April 20, 2018
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ 22 اپریل کو تاجروں، فاٹا سیکرٹریٹ کے نمائندوں، فوجی اور سول حکام کے مابین ملاقات ہو گی جس سے حقیقی مسائل اور آگے بڑھنےمیں مدد ملے گی۔