اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار زلزلے سے متاثرہ شہر کے معائنے کے لئے بالاکوٹ روانہ ہو گئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ تمام متعلقہ افراد کو کہیں بالاکوٹ پہنچیں، کیس کی مزید سماعت اب بالاکوٹ میں ہی ہوگی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں زلزلہ متاثرین فنڈز کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا سیکریٹری خزانہ کدھر ہیں ؟ بالا کوٹ کے لوگ تعلیم اور علاج کیلئے کہاں جائیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے رجسٹرار سپریم کورٹ پرائیویٹ ہیلی کاپٹر کی معلومات لیں، ہیلی کاپٹر کرایہ پر لینے کا کیا ریٹ ہے، اپنے خرچے پر زلزلہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا ہمیں یہ بتائیں زلزلے سے متاثرہ شہر بالا کوٹ کا کیا بنا ؟ کیا غیر ملکی امداد قومی خزانے میں ڈال دی گئی ؟ زلزلہ متاثرین کے کمبل فروخت ہو گئے، یہ بتائیں مجموعی طور پرمتاثرین کے لیے کتنی امداد آئی۔ جس پر وزارت خزانہ کے حکام نے جواب دیا بیرون ملک سے 2 ارب 89 کروڑ ڈالرامداد آئی۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا پاکستان کے لوگوں نے کتنی امداد دی، جس پر وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ وہ امداد ہمارے پاس نہیں ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ایراء کے مطابق فنڈز وفاقی حکومت کے پاس آئے، حکومت کے کام میں بہت پیچیدگیاں ہیں، ایراء صرف منصوبوں پر عمل کرنا تھا، لیکن ایراء میں اپنے رشتہ داروں کو بھرتی کیا گیا، معلوم ہونا چاہیے امداد کی مد میں مجموعی طور پر کتنا پیسہ جمع ہوا۔
درخواستگزار نے عدالت کو بتایا کہ بین الاقوامی زلزلہ متاثرین کانفرنس میں 3 ارب 60 کروڑ ڈالر اکٹھے ہوئے، ایراء کے اکاونٹ میں 1985 میں 85 ارب روپے تھے، 55 ارب روپے بی آئی ایس پی کے اکاونٹ میں شامل کر دئیے گئے۔