شہباز شریف کا افسروں کیلئے مراعاتی پیکیج

Last Updated On 01 June,2018 10:30 am

لاہور: ( روزنامہ دنیا ) پنجاب 56 کمپنیز سکینڈل، شہباز حکومت نے جاتے جاتے افسروں کی تنخواہوں میں 50 سے 75 فیصد تک اضافہ اور مراعات کو بڑھا دیا، پنجاب کابینہ کے اجلاس سے افسروں کا نیا سیلری پیکیج بھی منظور کروالیا۔

"روزنامہ دنیا" کو موصول ہونیوالی سرکاری دستاویز کے مطابق صرف پنجاب کی کمپنیاں ہی نہیں بلکہ محکموں میں تعینات افسر بھی اس سے استفادہ حاصل کر سکیں گے۔ سیکشن آفیسر سے لیکر سیکرٹری ، چیئرمین تک سب کو بھاری تنخواہیں دینے کی منظوری دی گئی ہے، کمپنیوں اور محکموں میں تعینات افسر 3 لاکھ تا 10 لاکھ تک ماہانہ تنخواہ وصول کرسکیں گے۔ نئی سیلری پالیسی کے تحت افسروں کی تنخواہوں میں 50 فیصد تا 75 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ افسروں کے پنجاب مینجمنٹ گریڈ کے تحت تنخواہیں اور مراعات لینے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔ پنجاب حکومت نے جو پنجاب مینجمنٹ گریڈز برائے پروفیشنل منظور کئے ہیں ان کے مطابق پی ایم پی ون جس میں چیئرمین کسی بھی کمپنی کا یا ادارے کا شامل ہو گا اس کی کم سے کم تنخواہ 10 لاکھ روپے ہو گی اور دوسرے سٹیج پر یہ تنخواہ 50 ہزار روپے بڑھ جائیگی یعنی ہر سال 5 فیصد تک تنخواہ بڑھتی جائیگی، زیادہ سے زیادہ تنخواہ ساڑھے 12 لاکھ روپے ہو گی جبکہ کارکردگی کی بنیاد پر 100 فیصد تک تنخواہ بھی بڑھائی جا سکتی ہے ان کی اس وقت تنخواہ 2 لاکھ 50 ہزار روپے کے قریب ہے۔ سرکاری افسر کے بجائے پرائیویٹ شخص یعنی کنٹریکٹ پر کسی اہم عہدے پر بھرتی کرنا ہو تو اس کی تنخواہ بھی 7 لاکھ روپے تھی جو بڑھا کر اب 10 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

اسی طرح پی ایم پی ٹو میں ممبر، سینئر ممبر، اکائونٹنگ ممبر شامل ہو ں گے جن کی کم از کم تنخواہ 7لاکھ 70ہزار روپے ہو گی اور زیادہ سے زیادہ تنخواہ 10لاکھ روپے تک ہو گی، اس وقت اس سکیل کی تنخواہ 1 لاکھ 50 ہزار روپے تھی اور اگر کنٹریکٹ پر بھرتی کی جائے تو متعلقہ شخص کی تنخواہ ساڑھے تین لاکھ روپے تھی جس کو بھی اب بڑھا دیا گیا ہے۔ پی ایم پی تھری جس میں کمشنرز، ڈائریکٹرز ، سیکرٹریز بھی شامل ہوں گے ان کی تنخواہ 5 لاکھ 70 ہزار روپے سے شروع ہو گی اور 7 لاکھ 70 ہزار روپے تک جائیگی، کارکردگی کی بنیاد پر 25 تا 100 فیصد تک بھی بڑھائی جا سکتی ہے، اسی طرح ڈپٹی کمشنرز، سیکشن آفیسر تک کی تنخواہوں میں اضافہ بھی اس پالیسی میں شامل کیا گیا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگر سیکرٹری ،کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر یا دیگر ضلعی افسر سرکاری گھر لیتے ہیں تو ان کی تنخواہ سے ہاؤس الائونس کی کٹوتی ہو گی لیکن افسر تنخواہ کیساتھ ہائوس الائونس بھی وصول کریں گے۔ بیوروکریسی کی جانب سے کہا گیا ہے اس سیلری پالیسی کی منظوری بہت ہی ضروری تھی تاکہ جو معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے کہ کمپنیوں میں زیادہ تنخواہیں لینے والے افسر تنخواہیں واپس دیں ان معاملات کو بھی کور کیا جائے۔ اس حوالے سے محکمہ خزانہ پنجاب حکام کا کہنا ہے کہ حکومتی فیصلے سے کمپنیوں کے افسروں کی تنخواہوں کے معاملات ٹھیک ہوں گے۔
 

Advertisement