نواز شریف مایوس کیوں ہیں ؟

Last Updated On 01 June,2018 10:13 am

لاہور: (روزنامہ دنیا ) مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف احتساب عدالت کی کارروائی سے سخت مایوس ہیں اور وہ متوقع سزا کے منتظر ہیں، عدالتی کارروائی اور سماعت کے دوران انہوں نے پارٹی رہنمائوں سے ملاقاتیں، موبائل فون پر آنے والے پیغامات اور انکا جواب معمول بنا لیا ہے۔

سابق وزیراعظم احتساب عدالت کی کارروائی سے مطمئن نہیں وہ اسے اپنے خلاف یکطرفہ انتقامی کارروائی سمجھتے ہیں۔ گیارہ بجے جب عدالتی کارروائی میں وقفہ آیا تو صحافیوں نے نواز شریف سے کہا کہ آج تاریخی دن ہے، مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے پانچ سال پورے کر کے ختم ہو رہی ہے ، آپ کیا کہیں گے تو انہوں نے متعلقہ جواب دینے کے بجائے بڑی مایوسی میں کہا کہ واقعی تاریخی دن ہے آج تک 80 پیشیاں بھگت چکا ہوں، آگے نجانے کیا ہوتا ہے جس پر مشاہد حسین سید نے برجستہ کہا میاں صاحب آپ کا حوصلہ بھی تاریخی ہے۔

نواز شریف جب عدالت سے جانے لگے تو وکلا ونگ کی جانب سے انہیں وظائف کے نسخے تبرکاً پیش کئے گئے جو انہوں نے اپنے پرائیویٹ سیکرٹری کو تھماتے ہوئے ہدایت کی کہ عدالت میں موجود پارٹی رہنمائوں، صحافیوں میں یہ نسخے تقسیم کر دیں، حاجی شکیل اعوان نے قرآن مجید کے نسخے وہاں پر موجود لوگوں میں تقسیم کئے اور نواز شریف کے لئے دعا کی درخواست کی۔

مریم نواز کی عدم موجودگی کو نوٹس کیا گیا ۔ صحافیوں نے اس بارے میں نواز شریف سے استفسار کیا تو انہوں نے کہا وہ تو آنا چاہ رہی تھیں میں نے منع کر دیا، مریم خریت سے ہیں۔ مسلم لیگ ن اوورسیز کے جنرل سیکرٹری شیخ قیصر محمود نے نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ انہوں نے چنیوٹ سے قومی اسمبلی کی نشست کیلئے پارٹی کو درخواست دیدی ہے جس پر نواز شریف نے کہا ٹھیک ہے میں دیکھ لوں گا، آپ پارٹی کے لئے کام جاری رکھیں۔ مختلف رہنمائوں نے نواز شریف سے ملاقات کر کے پارٹی صورتحال، انتخابی ٹکٹوں بارے تبادلہ خیال کیا۔