کراچی: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے پلانٹس بند ہوئے تو کارروائی ہوگی، جب تک عملے کی معاونت نہ ہو بجلی چوری نہیں ہوسکتی۔ لوڈشیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کے الیکٹرک اور حیسکو سے ایک ہفتے میں حلف نامے طلب کرلیے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لوڈشیڈنگ کے خلاف مقدمے کی سماعت کی۔ کے الیکٹرک کے وکیل عابد زبیری نے کراچی میں تین سے ساڑھے سات گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعتراف کیا۔ کے الیکٹرک کے چیف ڈسٹری بیوشن افسر کا کہنا تھا بجلی بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
معاون عدالت فیصل صدیقی نے کہا یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں، نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کیا مگر صورتحال نہیں بدلی۔ استعداد بڑھی نہ ہی لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوئی۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ نیپرا کے مطابق لیاقت آباد 14 جبکہ اورنگی اور کورنگی میں 18،18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا جب تک آپ کے عملے کی معاونت نہ ہو بجلی چوری نہیں ہو سکتی۔ چیف جسٹس نے حیدرآباد میں لوڈشیڈنگ کی صورتحال پر حیکسو اور کراچی میں کے الیکٹرک سے ایک ہفتے میں حلف نامے طلب کرلیے۔