لندن: (دنیا نیوز) سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف نے وطن واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ووٹ کو عزت نہیں ملتی میں چین سے نہیں بیٹھوں گا، جیل میں بھی اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔
لندن میں اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ متعدد بار مجھے یہ پیغام دیا گیا کہ میں اور مریم ملک چھوڑ کر لندن چلے جائیں۔ چند ماہ قبل جب میں لندن تھا، مجھے یہ پیغام ملا کہ پاکستان نہ آئیں، اپنی اہلیہ کا علاج کروائیں، کیس خود دم توڑ جائے گا، یہ راستہ میرے لیے آسان تھا لیکن میں نے سے نہیں چُنا۔ مجھے دی جانے والی سزا پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا رخ موڑنے پر دی گئی ہے۔
آج کے فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ میں نے کیا جرم کیا ہے؟ جس تیزی سے یہ مقدمہ چلا، کاش اس طرح ملک اور آئین توڑنے والوں کیخلاف بھی کارروائی کی جاتی۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے آندھی طاقت کے بل بوتے پر یہ لوگ بچ جائیں گے تو جان لیں وقت بدل چکا ہے، جب تک ووٹ کو عزت نہیں ملتی میں چین سے نہیں بیٹھوں گا، آئین اور قانون کو جوتوں تلے روندنے والوں کو جلد پتہ چل جائے گا، آئین کو پاؤں تلے روندنے والوں کا عوام مقابلہ کرینگے۔ میں عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے والوں کا راستہ روکنے پاکستان آ رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف ہر ہتھکنڈا آزمایا گا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، میں نے اپنے خلاف غداری کے فتوے سنے، میں نے احتساب عدالت میں 109 پیشیاں بھگتیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی قوم کے سامنے آج پھر عہد کرتا ہوں کہ یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رکھوں گا جب تک پاکستان اس ڈر خوف کی زنجیر سے آزاد نہیں ہو جاتے، جب تک انہیں حق کی بات کہنے پر جکڑ لیا جاتا ہے۔ جب قوم کو ان لوگوں سے آزادی نہیں مل جاتی جس میں چند جج اور چند جرنیل جکڑ لیتے ہیں۔ یہ کیا بات ہوئی کہ انگریزوں کی آزادی کے بعد ہم چند لوگوں کی مٹھی میں آ جاتے ہیں۔ میں اس کیس پر نہیں بلکہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ پر دیکھ رہا ہوں۔
میں نے فیصلہ نہیں پڑھا، مگر میڈیا میں دیکھا کہ استغاثہ کرپشن کا کوئی بھی الزام ثابت نہیں کر سکا۔ یہ سزا کرپشن، سرکاری خزانے میں خورد برد پر نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ کے 70 سالہ رخ کو موڑنے کے لیے دی گئی ہے۔ مجھے سزا سنانے کے بعد آج کے فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ میں نے کب چوری کی، کہاں سے کی اور کس کے خزانے سے کی؟ یہ سوال ہمیشہ پوچھے جا رہے ہیں اور ہمیشہ پوچھے جائیں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ ایک مرتبہ اپنی اہلیہ کو ہوش میں دیکھ لوں اس کے بعد اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ وطن واپس چلا جاؤں گا۔