لاہور: (روزنامہ دنیا) سابق وزیرِاعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک ہی کمپاؤنڈ میں بند کر دیا گیا۔
حکام نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ تینوں کے کمرے علیحدہ علیحدہ ہیں، لیکن آپس میں مل سکیں گے۔ انھیں اخبار، ٹی وی، روم کولر اور بیڈ فراہم کر دیا گیا لیکن تینوں مجرموں کو ایئرکنڈیشنڈ کی سہولت دستیاب نہیں ہو گی۔
حکام کے مطابق تینوں قیدیوں کو گھر کے کھانے کی سہولت بھی دستیاب ہو گی۔ جیل میں ان کے کمپاؤنڈ کے سامنے لان اور بیڈ منٹن کورٹ کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ جیل حکام کے مطابق مریم نواز نے اڈیالہ جیل کی خواتین بیرکس میں رات گزاری۔
بی بی سی نامہ نگار کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز کو قیدیوں والا لباس پہننا ناگزیر ہو گا۔ جیل قوانین کے مطابق حکام اس بات کے پابند ہیں کہ وہ عدالت کی جانب سے کسی بھی سزا یافتہ قیدی جسے قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہو سے روزانہ کی بنیاد پر کوئی کام کروائیں۔
اس مشقت میں باغبانی، دیگر قیدیوں کو پڑھانا، کچن کی صفائی کے علاوہ قیدیوں کی حجامت کرنے کا کام بھی لیا جا سکتا ہے۔ اس مشقت میں چھٹی کا کوئی تصور نہیں ہے۔ ان قیدیوں سے مشقت لینے کی ذمہ داری جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی ہوتی ہے۔
حکام کے مطابق جیل مینوئل میں یہ تحریر ہے کہ اگر کوئی قیدی ہفتے میں سات دن کام کرتا ہے اور جیل کے حکام اس کے کام سے مطمئن ہیں تو ایک ماہ بعد اس کی سزا میں پانچ دن سے لے کر آٹھ دن تک کی کمی ہو جاتی ہے۔
جیل کے قوانین کے مطابق نواز شریف کو سابق وزیرِاعظم ہونے کی وجہ سے اے کلاس جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز کو بی کیٹیگری دی جائے گی۔ بی کیٹگری میں ان قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جو قتل اور لڑائی جھگڑے کے مقدمات میں تو ملوث ہوں تاہم اچھے خاندان سے تعلق رکھتے ہوں۔ گریجویشن پاس قیدی بھی بی کلاس لینے کا اہل ہوتا ہے۔
جیل حکام کے مطابق اے کلاس کیٹیگری اعلیٰ سرکاری افسران کے علاوہ، سابق وفاقی وزراء اور ان قیدیوں کو دی جاتی ہے جو زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہوں۔ جیل مینوئل کے مطابق جن قیدیوں کو اے کلاس دی جاتی ہے انھیں رہائش کے لیے دو کمروں پر محیط ایک الگ سے بیرک دی جاتی ہے جس کے ایک کمرے کا سائز نو ضرب 12 فٹ ہوتا ہے۔
قیدی کے لیے بیڈ، ایئرکنڈیشن، فریج اور ٹی وی کے علاوہ الگ سے باورچی خانہ بھی شامل ہوتا ہے۔ اے کلاس کے قیدی کو جیل کا کھانا کھانے کے بجائے اپنی پسند کا کھانا پکانے کی بھی اجازت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ اے کلاس میں رہنے والے قیدی کو دو مشقتی بھی دئیے جاتے ہیں۔ جیل حکام کے مطابق اگر قیدی چاہے تو دونوں مشقتی ان کے ساتھ رہ سکتے ہیں اور اگر قیدی چاہے تو مشقتی کام مکمل کر کے اپنے بیرکوں میں واپس بھی جا سکتے ہیں۔
جیل قوانین کے مطابق جن قیدیوں کو بی کلاس دی جاتی ہے ان کو ایک الگ سے کمرہ اور ایک مشقتی دیا جاتا ہے تاہم اگر جیل سپرنٹنڈنٹ چاہے تو مشقتیوں کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو بھی کر سکتا ہے۔
اپنے والد کے برعکس مریم نواز کو بی کلاس قیدی کا درجہ دیا جائے گا۔ جیل حکام کے مطابق مریم نواز کو خواتین کی بیرک میں رکھا جائے گا اور ایک قیدی خاتون ان کو بطور خدمت گار دی جائے گی۔
جن مشقتیوں کو اے اور بی کلاس کے قیدیوں کے لیے بطور خدمت گزار دیا جاتا ہے وہ معمولی جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔