لاہور: (روزنامہ دنیا) الیکشن کمیشن کے بعض افسروں نے کرپشن کی نئی راہ تلاش کرتے ہوئے ووٹر لسٹیں فراہم کرنے کے عوض امیدواروں سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے بٹور لئے۔
ملک کے کئی ڈسٹرکٹ الیکشن افسروں اور ان کے ماتحت عملے نے مبینہ طور پر ووٹر لسٹوں کو ناجائز آمدن کا ذریعہ بنا لیا۔ قومی و صوبائی اسمبلی کے 12 ہزار 5سو سے زائد امیدواروں نے حلقے کی ووٹر لسٹوں کے لیے ڈسٹرکٹ الیکشن افسروں سے رجوع کیا جس پر الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹوں کی سادہ فوٹو کاپی اور تصویر کی حامل ووٹرلسٹ کی کاپی اور سافٹ کاپی دینے کا وعدہ کیا تاہم بعض افسروں نے امیدواروں کو مطلوبہ ووٹرلسٹوں کی فراہمی کے لیے رقم کی اد ائیگی شرط رکھ دی۔
کمیشن نے تصویر کی حامل ووٹر لسٹ کے لیے ہر صفحے کے عوض 5 روپے کا ریٹ مقرر کیا جب کہ سافٹ کاپی کی صورت ووٹر لسٹ کے لیے ہر صفحے کے عوض 10 روپے ریٹ رکھ دیا۔ الیکشن کمیشن نے سادہ فوٹو کاپی کے لیے 2 روپے کا ریٹ طے کیا۔ ڈسٹرکٹ الیکشن افسر اور ان کا عملہ سادہ کاپی کے عوض 3 سے 5 روپے فی صفحہ جبکہ تصویر کی حامل ووٹر لسٹ کی کاپی کے عوض 6 سے 8 روپے فی صفحہ وصول کرتے رہے۔
اسی طرح افسر اور ان کا عملہ سافٹ کاپی کے ہر صفحے کے عوض 11 سے 12 روپے وصول کرتے رہے۔ سافٹ کاپی کی ووٹر لسٹ کے لیے 8 ہزار روپے کی یو ایس بی بھی امیدوار کو خریدنا پڑی۔ ڈسٹرکٹ الیکشن افسروں نے سادہ کاپی خود کرواکر دی جبکہ تصویر کی حامل اور سافٹ کاپی کے لیے نادرا کو لکھ کربھیجا۔ نادرا نے تصویر کی حامل اور سافٹ کاپی کی ووٹر لسٹوں کی فراہمی کے لیے ہر درخواست پر دودن کا وقت مانگا۔
فیصل آباد، لاہور اور دیگر شہروں میں الیکشن کمیشن کے عملے نے ووٹر لسٹوں کی سادہ کاپیوں کے عوض قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی جیبوں پر ہاتھ صاف کئے۔ قومی اسمبلی کے ایک امیدوار نے ووٹر لسٹوں کی سادہ کاپی پر 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک خرچ کئے جب کہ صوبائی اسمبلی کے ہر امیدوار نے ووٹرلسٹوں کی سادہ کاپی کے عوض 25 سے 50 ہزار روپے خرچ کئے۔ دوسری جانب الیکشن کمشنر پنجاب ظفر اقبال نے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے افسر ووٹرلسٹوں کی فوٹو کاپی کے عوض رشوت نہیں لیتے۔