پشاور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے محمود خان کو قائد ایوان منتخب کر لیا گیا۔ محمود خان نے 77 اور مخالف امیدوار میاں نثار گل نے 33 ووٹ حاصل کئے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر مشتاق غنی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں قائد ایوان کا انتخاب کیا گیا، جس کیلئے پی ٹی آئی ارکان کو لابی ٹو اور مخالف ارکان کو لابی ون میں جمع ہونے کی ہدایت کی گئی۔ ارکان کی گنتی کے بعد سپیکر مشتاق غنی نے محمود خان کی کامیابی کا اعلان کیا۔ محمود خان 73 ووٹ لے کر قائد ایوان منتخب ہوگئے جبکہ ان کے مخالف امیدوار میاں نثار گل نے 33 ووٹ حاصل کئے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد اعوان منتخب ہونے کے بعد محمود خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے دیئے گئے وژن پر کام کریں گے، ایوان میں حلقے کھولنے کی بات کی گئی میں سب سے پہلے اپنا حلقہ کھولنے کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں دوسری بار حکومت بنائی، کرپشن کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے اور عمران خان کے وژن پر کسی بھی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ نومنتخب وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق، صحت، تعلیم کی سہولیات کی فراہمی ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیاجائے گا، بجلی کے خالص منافع اور وفاق سے دیگر وسائیل بھی مانگیں گے، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے اقدامات کریں گے۔
وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان نے مزید کہا کہ ایوان میں دھاندلی کی بات کی گئی، میں سب سے پہلا اپنا حلقہ کھولنے کیلئے تیار ہوں، پی ٹی آئی نظریات اور میرٹ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
اپوزیشن رہنما اکرم خان درانی نے محمود خان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرکزکی طرح یہاں بھی متحدہ اپوزیشن کا کردار ادار کرتے رہیں گے، عوام کی خاطر حکومت سے ممکنہ تعاون کیاجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کا احتجاج الیکشن کروانے کے ذمہ داروں کے خلاف ہے، اپوزیشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف احتجاج نہیں کر رہی
اکرم خان درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن فوری نتائج کی فراہمی میں ناکام رہا، الیکشن کمیشن کا نظام بھی فیل ہوگیا اور فارم 45 کےحوالے سے بھی اس ادارے کی کارکردگی مشکوک رہی۔ اس سے قبل پی کے فور سے امیر مقام کو ہرا کر کامیابی سمیٹنے والے نومنتخب ایم پی اے عزیز اللہ گران نے بھی حلف اٹھایا۔
خیال رہے 46 سالہ محمود خان کا تعلق سوات کے علاقے مٹہ سے ہیں اور وہ پہلی مرتبہ 2013 میں سوات سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے اور بعد میں صوبائی کابینہ میں وزیر کھیل و ثقافت اور آبپاشی کے عہدے پر فائض رہے۔
حالیہ انتخابات میں سوات کے حلقہ پی کے نو سے صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ نرم لہجے کے حامل پی ٹی آئی رہنما 2013 کے الیکشن سے پہلے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ کچھ عرصے کے لیے پیپلزپارٹی کا حصہ بھی رہے اور اس دوران وہ مٹہ کے علاقے سے یونین کونسل کے ناظم بھی منتخب ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق محمود خان نے اپنی ابتدائی تعلیم سوات اور پشاور کے تعلیمی اداروں سے حاصل کی اور بعد میں زرعی یونیورسٹی پشاور سے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔
علاوہ ازیں نومنتخب وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے کی ترقی کے سفر میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے، ایوان میں خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ آج صوبے میں عمران خان کی جدوجہد کے ثمرات عوام کو مل رہے ہیں، یہ عمران خان ہی تھے جنہوں نے کرپشن کے خلاف جدوجہد کی۔
محمود خان نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم قومی اداروں کو مضبوط کریں اور صوبے میں جاری میگا پراجیکٹس کو بروقت مکمل کریں تاکہ ان کے فوائد سے عوام فیضیاب ہوسکیں۔ انہوں نے کہا انتخابات میں دھاندلی یا ووٹوں کی گنتی میں فرق کے حوالے سے کسی کو شک ہے تو میں اپنا حلقہ کھولنے کیلئے تیار ہوں۔
وزیر اعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ عوام کے بھروسے کو کوئی ٹھیس نہ پہنچے، نہ ہی میں کبھی اپنی پارٹی کے منشور پر کسی قسم کا سمجھوتہ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں ووٹ کی طاقت سے منتخب کیا ہے ، ہم کسی کے کندھوں پر بیٹھ کر نہیں آئے، ہماری کوشش ہوگی کہ دور اقتدار میں خاص طور پر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔