دھاندلی الزامات، حکومت تحقیقات پر راضی، قومی اسمبلی میں تحریک پیش

Last Updated On 18 September,2018 06:48 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قومی اسمبلی میں تحریک پیش کر دی، تحریک شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیش کی گئی۔

 اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اپوزیشن نے انتخابات کے بعد پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ کیا، شفافیت کے قائل ہیں، کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے۔ انہوں نے کہا شفاف انتخابات جمہوریت کی ضرورت ہیں، پارلیمانی کمیٹی تحقیقات کیلئے با اختیار ہوگی۔

فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی با اختیار ہوگی، اپوزیشن کے خدشات دور ہوں گے، دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پی ٹی آئی کو 4 سال انتظار کرنا پڑا، عمران خان نے کہا کہ 4 حلقے کھول دیں اسکے بعد کیا کیا کھلا سب کو معلوم ہے۔

وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کی شہریت ان کا حق ہے، 45 سال سے یہاں رہنے والوں کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا عالمی قوانین ہیں کہ مہاجرین کو زبردستی واپس نہیں بھیج سکتے، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، بنگالی مہاجرین کے یہاں پیدا ہونے والےبچوں کو شہریت ملنی چاہیئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ بنگلادیشی مہاجرین کی نسلیں یہاں پروان چڑھ رہی ہیں، جو مہاجرین یہاں آباد ہیں ان کے لیے قانون بنانا ہوگا، اگر ان مہاجرین سے متعلق فیصلہ نہ کیا گیا تو مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کرنے سے پہلے سب کے ساتھ مشاورت کریں گے، بنگالی مہاجرین طویل عرصہ سے پاکستان میں شہریت کے بغیر رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا مہاجرین کو شہریت دینے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا، ارکان تجاویز دیں، یہ سوال پوچھتا رہوں گا کہ مہاجرین کا کیا بنے گا ؟۔

خواجہ آصف

 پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپریل 2018 میں چاروں صوبوں نے واٹر پالیسی پر دستخط کیے تھے، واٹر پالیسی میں بھاشا اور مہمند ڈیم پر اتفاق ہوا ہے، واٹر پالیسی میں کسی اور ڈیم کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا 150 ارب بھاشا ڈیم پر خرچ ہو چکا ہے، 122 ارب بھاشا ڈیم کی زمین پر خرچ ہوا ہے اور یہ 9 سال میں بنے گا، ڈیم کو تنازعہ مت بنایا جائے۔

 خواجہ آصف کا کہنا تھا چندا جمع کرنا احسن اقدام ہے، مریض کو جتنی مرضی خون کی بوتلیں لگا لیں جب تک اسکا خون بہنا بند نہیں ہوگا وہ ٹھیک نہیں ہوگا، پانی کی بچت کی عادت ڈالنی ہوگی۔ انہوں نے کہا پانی کا مسئلہ سیاسی نہیں 22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔