اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں اپوزیشن نے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قومی معاملات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے زیرِ صدارت اجلاس میں شیری رحمان، جہانزیب جمال دینی، جاوید عباسی اور دیگر نے کہا کہ منی بجٹ پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ ذہین وزیر خزانہ قرضوں اور معیشت کی حالت بہتر بنائیں گے لیکن حکومت نان ٹیکس فائلرز کو مزید سہولیات دے رہی ہے۔
سینیٹرز کاکہنا تھا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر خطرے میں ہیں، یہ نہیں بتایا گیا کہ خسارہ کیسے پورا ہو گا؟ آپ اب کشکول لے کر آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے۔ آپ نے مارکیٹ کو غیر محفوظ کر دیا ہے۔ پتا نہیں خسارہ دور کرنے کے لئے آپ آئی ایم ایف،سعودی عرب یا چین کس کے پاس جا رہے ہیں۔
اپوزیشن نے وزیر خزانہ کی عدم موجودگی پر بھی احتجاج کیا۔ جاوید عباسی نے کہا کہ اہم اجلاس چل رہا ہے لیکن متعلقہ وزیر موجود نہیں، اگر وفاقی وزیر نہیں ہیں تو کم سے کم وزیر مملکت کو ہونا چاہیے تھا۔
بلوچستان کے اراکین نے کہا کہ بجٹ میں بلوچستان کو مراعات نہیں دی گئیں جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ حکومت کے سامنے دو چیزیں اہم ہیں، ایک بلوچستان اور دوسرا کشمیر ہے، دونوں کو ماضی میں بہت زیادہ نظر انداز کیا گیا۔
بجٹ پر بحث جاری تھی کہ اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔