نیویارک: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا جنرل اسمبلی سے قومی زبان میں خطاب میں کہا کہ گستاخانہ خاکوں سے دل آزادی ہوئی، بڑھتی مسلم دشمنی کا مقابلہ کریں گے۔ بھارت صبر کا امتحان نہ لے، سرحد پر کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کیا جارہا ہے، مودی حکومت نے تیسری بار مذاکرات کا موقع گنوا دیا، مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ماریہ کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کوفی عنان کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کوفی عنان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2 ماہ قبل عوام نے تبدیلی کو ووٹ دیا، پاکستان قومی مفادات اور ملکی سلامتی کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاکستان ہرگز اپنے ریاستی مفادات پر کسی قسم کی سودے بازی کا متحمل نہیں ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج دنیا ایک درواہے پر کھڑی ہے، تجارتی جنگ کے بادل افق پر نمودار ہے، سامراجیت کی نئی جہتیں پروان چڑھتی نظر آتی ہیں۔ مشرق وسطی کے حالات باعث تشویش ہے، مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک عسکری سوچ نے لی ہے۔
گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مہذب اقوام میں متعصبانہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے، گستاخانہ خاکوں کیوجہ سے مسلم ممالک کو ٹھیس پہنچی، بڑھتی اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ سلامتی کونسل کو مزید جمہوری اور موثر دیکھنا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی اقوام عالم پر واضح کیا کہ پاکستان آزادی سے لیکر اقوام متحدہ کا فعال رکن رہا ہے اور اقوام متحدہ کے امن مشن میں سرفہرست ہے۔
بھارت سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کیساتھ برابری اور احترام کے رشتے کا خواہاں رہا ہے، اقوام متحدہ میں بات چیت کا اچھا رویہ تھا، منفی رویے کیوجہ سے مودی حکومت نے یہ موقع گنوا دیا، ٹکٹوں کے معاملے کو بہانہ بنایا گیا۔
مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ 70 سال سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ 70 سالوں سے کشمیرکی عوام مظالم برداشت کررہی ہے۔ جب تک مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں امن نہیں آسکتا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھارت کا مکروہ چہرہ فاش ہوا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بھارت کو ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔ بھارت نے اگر کوئی حرکت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، اگر بھارت کسی محدود جنگ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کی تو بھرپور جواب کا سامنا کرنا ہوگا۔ بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کے پلیٹ فارم کو غیر فعال بنایا گیا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے کئی بار سرحدی خلاف ورزیاں کیں، پاکستان سانحہ اے پی ایس، مستونگ کو کبھی نہیں بھولے گا۔ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کلبھوشن یادیو نے بھارت کی ایما پر پاکستان میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی، پاکستان کو ہر دم ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے، کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کو فروغ دیا۔ یہ انسانی حقوق کی پامالی کی زندہ مثال ہے اور اقوام عالم کے لیے باعث تشویش ہے۔ کشمیری بیوہ جس نے شوہر کھو دیا، کشمیری بچہ پیلٹ گن کیوجہ سے اپنی بینائی سے محروم ہوگیا وہ اپنا سب کچھ گنوا بیٹھے، سب کی نگاہیں اقوام متحدہ پرلگی ہے۔ بھارت تمام ہمسایہ ملکوں کیخلاف دہشت گردی کی پشت پناہی کررہا ہے۔ انہوں نے جنرل اسمبلی میں واضح کیا کہ پاکستان مربوط مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے۔
دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے شمارقربانیاں دیں، دہشت گردی کیخلاف کامیاب آپریشن کیا۔ آج ہمارے شہروں میں رونقیں لوٹ آئی ہے جبکہ آج بھی ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کررہا ہے۔
افغان مہاجرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان طویل عرصے سے غیر ملکی پناہ گزینوں کا آماجگاہ بنا ہوا ہے، پناہ گزینوں کے لمبے قیام کی وجہ سے افغان صورتحال کا اثر پاکستان کی سیکیورٹی پر ہوتا ہے۔ افغان پناہ گزینوں کی جلد وطن واپسی کے خواہاں ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن ایک سنگین جرم ہے، کرپشن کرنے والے اور سہولت کار دونوں مجرم ہیں، وقت آچکا ہے کرپشن کے مرتکیبن کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں ماحولیاتی تبدیلی اور سی پیک پر بھی بات کی۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے جنرل اسمبلی میں تجویز پیش کی کہ تجارت کا ایسا عالمی نظام مروج کیا جائے جو قاعدے اور قانون کا پابند ہو، پسندیدہ ممالک کے لیے قوانین میں تبدیلی ایک غیر منصفانہ عمل ہے۔