اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا) سپریم کورٹ میں اپنی نوعیت کا منفرد کیس آ گیا، ہری پور کے وارث علی شاہ نے پہلے خاتون سے لومیرج کی پھر اس کی بیٹی سے بیاہ رچالیا، کیس کی سماعت کے موقع پر ماں بیٹی عدالتی عمارت کی راہداری میں لڑ پڑیں ، پولیس نے مشکل سے بیچ بچائو کرایا۔
خیال رہے کہ ماں نے بیٹی کے شوہر اور اپنے سابقہ شوہر کے خلاف تھانہ ہری پور میں مقدمہ درج کرا دیا تھا اور مقدمہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ آن پہنچا، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے شیربانو کی درخواست کی سماعت کی ، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اس کی 22 سالہ بیٹی سمیرا کو اس کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔ شیر بانو نے بتایا کہ ہری پور کے وارث علی شاہ ان کا ملازم تھا اور شوہر کی وفات کے بعد تحفظ کیلئے اس سے کورٹ میرج کی۔
دوسری جانب وارث شاہ کے والدین کے وکیل صدیق بلوچ کا موقف تھا کہ شرعی معاملے کو صرف علما ہی دیکھ سکتے ہیں، وارث شاہ نے شیربانو کو طلاق دینے کے بعد سمیرا سے کورٹ میرج کی، میرا کیس یہاں بائیس سالہ شادی شدہ سمیرا وارث کی حوالگی تک محدود ہے، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیسے ممکن ہے کہ ایک مرد ایک عورت سے شادی کرے اور بعد میں اس کی بیٹی سے بھی شادی کر لے، یہ کیس سننا مجبوری ہے مگر ایسے مقدمات سے معاشرے پر اچھا اثر نہیں پڑتا۔
دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے سمیرا کو موجودہ ساس / سسر کے حوالے کر تے ہوئے ڈی پی او ہری پور کو سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا، بعدازاں شیر بانو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے بعد اس شخص کے لئے میری بیٹی، اس کی بھی بیٹی تھی مگر اس نے ورغلا کر شادی کی، میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔